(ویب ڈیسک) آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت نےسائفر کیس میں کا تفصیلی فیصلہ 77 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے سائفر وزارت خارجہ کو واپس نہیں بھیجا۔ سائفر کے معاملے سے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑا، جس سے دشمنوں کو فائدہ ہوا۔سماعت کے دوران وکلاء صفائی غیرسنجیدہ دکھائی دیے۔
فیصلے کے مطابق 17 ماہ کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ سائفر کیس تاخیر سے دائر نہیں کیا گیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے خود ساختہ پریشانیاں بنائیں اور ہمدردیاں لینے کے لئے بےیارومددگار بننے کی کوشش کی۔ عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے کیس میں تاخیر کے لیے چھپن چھپائی کا کھیل کھیلا، ہائی پروفائل اور حساس ترین کیس میں ملزمان کو بار بار صفائی دینے کے مواقعے فراہم کیے گئے۔
تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مجرم ثابت ہوئے ہیں، دونوں کو 10،10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی جاتی ہے،جو ثبوت عدالت میں پیش کئے گئے وہ ناقابل تردید ہیں۔
عدالت بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 تھری اے، 5 ون سی، 5 ون ڈی، 9 کے تحت قصور وار قرار دیتی ہے، اور بانی پی ٹی آئی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 تھری اے کے تحت 10 سال قید بامشقت کی سزا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 ون سی کے جرم میں دو سال قید بامشقت، 10 لاکھ جرمانے کی سزا سناتی ہے۔
اس کے علاوہ بانی پی ٹی آئی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 ون ڈی کے جرم میں بھی دو سال قید بامشقت، 10 لاکھ جرمانے کی سزا سناتی ہے، عدالت دونوں ملزمان کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 تھری اے اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 34 کے تحت مجرم قرار دیتی ہے۔
عدالت شاہ محمود قریشی کو بھی 10 سال قید بامشقت کی سزا سناتی ہے، تمام دفعات کے تحت دی گئی سزاؤں کی مدت فوری اور ایک ساتھ تصور ہوگی۔
بانی پی ٹی آئی کو سائفر کیس میں مجموعی طور پر 24 سال قید کی سزا سنائی گئی، ان کو چار دفعات کے تحت الگ 10، 2، 2، اور 10 سال قید کی سزائیں سنائی گئیں۔