افغان طالبان کا عالمی برادری سے بڑا مطالبہ

03:00 PM, 1 Jul, 2024

ویب ڈیسک : افغان طالبان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان کے منجمد فنڈز جاری کئے جائیں اور بنکنگ نظام پر عائد عالمی پابندیاں ختم کی جائیں ۔

دوحہ کانفرنس سے خطاب میں ذبیح اللہ مجاہد نے زور دیا ہے کہ افغانستان کے منجمد بین الاقوامی فنڈ جاری کیے جائیں اور اس کے بینکنگ کے نظام پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ اس بات سے انکار نہیں کہ بعض ممالک کو اسلامی امارات کے اقدامات سے پریشانی ہو سکتی ہے۔

طالبان کے ترجمان کے مطابق پالیسی کے اختلاف کو اس حد تک نہیں بڑھانا چاہیے کہ اس سے ہماری قوم کی زندگی متاثر ہو۔

اتوار کو شروع ہونے والی کانفرنس میں افغانستان میں 2021 سے برسرِ اقتدار طالبان نے اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ دھرایا۔ انہوں نے خواتین پر عائد کی گئی پابندیوں کو نقطۂ نظر کا اختلاف قرار دے کر مسترد کر دیا۔

اس کانفرنس میں ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے مندوبین بھی موجود تھے جن سے ذبیح اللہ مجاہد نے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ افغان یہ سوال کر رہے ہیں کہ معاشی اور تجارتی پابندیوں میں نرمی کا عمل کیوں سست روی کا شکار ہے؟ حکومت اور نجی شعبہ متواتر مختلف چیلنجوں کا سامنا کیوں کر رہے ہیں؟

 یادرہے افغانستان میں اگست 2021 میں طالبان کے برسرِ اقتدار آتے ہی امریکہ نے افغان سینٹرل بینک کے سات ارب ڈالر منجمد کر دیے تھے۔

طالبان کی جانب سے مغربی ممالک سے زیادہ روابط کی خواہش کا بھی اظہار کیا گیا۔

یہ پہلی بار ہے کہ طالبان نے افغانستان سے متعلق کسی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی ہے۔ کانفرنس کا سلسلہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شروع کیا جسے عمومی طور پر ’دوحہ پروسیس‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

  ذبیح اللہ مجاہد کا مزید کہنا تا کہ پالیسی کے اختلاف کو اس حد تک نہیں بڑھانا چاہیے کہ طاقت ور ممالک اپنی طاقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے افغان عوام پر سیکیورٹی، سیاسی اور معاشی دباؤ بڑھا دیں جس سے ہماری قوم کی زندگی بہت زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان کو اپنا مؤقف نرم کرنے کے لیے امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے ڈالے جانے والے دباؤ پر بھی تنقید کی۔انہوں نے ان ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کے داخلی معاملات کو بین الاقوامی تعلقات سے الگ رکھیں۔

طالبان کے ترجمان نے روس، چین اور دیگر ممالک سے اپنے بڑھتے ہوئے تعلقات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان مغرب کے ساتھ بھی روابط کے خواہش مند ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک بھی اسی طرح باہمی دو طرفہ مفادات کو ترجیح دیں گے۔

اتوار کو کانفرنس کے آغاز سے قبل طالبان کے وفد نے روس، سعودی عرب، بھارت اور ازبکستان کے مندوبین سے بھی دو طرفہ ملاقاتیں کیں۔

مذاکرات کی صدارت اقوامِ متحدہ کی انڈر سیکریٹری جنرل روز میری ڈی کارلو کر رہی ہیں۔

اس کانفرنس میں شریک مندوبین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طالبان کی شرکت اس عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اہم تھی۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کی عدم شرکت اور طالبان کی شرکت پر افغانستان میں موجود خواتین کے حقوق کے کارکنوں اور افغانستان سے باہر بھی کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

اقوامِ متحدہ نے رواں برس فروری میں بھی اسی طرح کی ایک کانفرنس منقعد کی تھی جس میں انسانی حقوق کے کارکنوں کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ افغانستان کے انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے کارکنان کی شرکت کے سبب طالبان نے اس کانفرنس میں حصہ نہیں لیا تھا۔

اقوامِ متحدہ نے افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے اس بار کانفرنس میں انسانی حقوق کے کارکنوں کو مدعو نہیں کیا۔

مزیدخبریں