ویب ڈیسک: مودی نے اپنی انتہا پسندانہ پالیسیوں کے باعث ملک کو ایک خطرناک دہانے پر لا کھڑا کیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے ڈوبتی معیشت کو غیر ملکی سرمایہ کاروں نے بھی سنبھالنے سے انکار کر دیا ہے۔ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے مودی سرکار نے اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ملکی معیشت اور میڈیا کا غلط استعمال کیا۔
مودی کی انتہا پسند سوچ کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاروں نے بھارت میں سرمایہ کاری سے انکار کر دیا ہے۔بھارت میں سیاسی محاذ آرائی اور مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے امکان سے بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہو رہا ہے۔
گزشتہ دو ماہ سے بھارت کے سب سے بڑے سٹاک ایکچینج ممبئی میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ۔
رواں ماہ ممبئی سٹاک ایکسچینج میں 600 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی جس سے سرمایہ کاروں کے کروڑوں روپے ڈوب گئے۔
بھارت میں انتخابات کے پیشِ نظر بیرونی سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر اپنے شیئرز فروخت کیے جبکہ سٹاک مارکیٹ کے مجموعی سرمائے میں 26 بلین ڈالر روپے کی کمی واقع ہوئی ۔
بلوم برگ کے مطابق بھارت میں ڈالر اور روپے کے اتار چڑھاؤ نے تین ماہ کے دوران بھارت میں سٹاک ایکسچینج کی مستحکم سطح کو ختم کردیا ہے۔ بی جے پی کی زیر قیادت انتہا پسند حکومت میں روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 84-85 تک گرسکتا ہے اور اس سے بھی بدتر حالات جنم لینے کا خدشہ ہے۔
مودی سرکار میں بھارتی سٹاک مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری 18 فیصد تک گر چکی ہے جو کہ حالیہ برسوں کی کم ترین سطح پر ہے۔
مئی 2024 میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 4.2 بلین ڈالرز کے شئیرز فروخت کئے، اس سے قبل بھی اپریل میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 1 بلین ڈالر کے بھارتی شئیرز کو ضائع کر دیا تھا۔
تیسری بار اقتدار پر قابض ہونے کے لئے مودی نے بھارتی سٹاک مارکیٹ کا بیڑہ غرق کرتے ہوئے اسے تباہ کن موڑ پر کھڑا کر دیا ہے۔