”سیاسی کیسز آنے سے عدلیہ کا نقصان ہوتا ہے“

05:45 AM, 1 Mar, 2021

احمد علی

اسلام آباد(پبلک نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے آصف زرداری اور فواد چودھری نااہلی کیسز میں سپیکر قومی اسمبلی اور چئیرمین سینیٹ سے رائے طلب کر لی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر آصف زرداری کے خلاف اثاثے چھپانے پر نااہلی کیس کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ پی ٹی آئی رہنماء عثمان ڈار کی درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد نے سوال اٹھایا کہ کیا پارلیمان میں ایسے کیسز حل کرنے کا کوئی فورم موجود نہیں؟ اگر فورم موجود نہیں تو کیا اس پر کوئی قائمہ کمیٹی بنائی جا سکتی ہے؟ انہوں نے کہا پارلیمنٹ کا کام تھا کہ ایسے معاملات عدالتوں میں نہ آئیں، ایسے سیاسی کیس عدالت آنے سے نقصان عدلیہ کا ہوتا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ جس پارٹی کیخلاف فیصلہ آئے وہ عدلیہ کیخلاف مہم چلاتی ہے، جب متبادل فورم موجود ہیں تو عدالت اس معاملے میں مداخلت کیوں کرے، سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کے کیسز الیکشن کمیشن کو ریفر کئے تھے، اگرچہ الیکشن کمیشن کورٹ نہیں اس کے باوجود سپریم کورٹ نے کیسز الیکشن کمیشن کو بھیجے، ہم نے وزیر خارجہ کو نااہل کیا پھر اس حلقے کے عوام کافی عرصہ تک نمائندے سے محروم رہے۔

اس موقع پر عثمان ڈا رکے وکیل بشیر مہمند کا کہنا تھا کہ چار اپریل 2019ء کو نوٹس جاری ہوئے تھے لیکن ابھی تک جواب جمع نہیں کرایا گیا، ہر پوائنٹ پر دلائل دینے کے لیے تیار رہا ہوں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کا کام ہے کہ عدالتوں کو ایسے سیاسی نوعیت کے معاملات ملوث نا کریں، اگر پارلیمنٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنا سکتی ہے تو اپنے احتساب کے لیے بھی کمیٹی بنا سکتی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ بہت بڑا ایشو ہے عوامی نمائندوں کے خلاف پروسیڈنگز کے بہت زیادہ اثرات ہوتے ہیں، یہ ایک سیاسی سوال ہے سپیکر قومی اسمبلی، چئیرمین سینیٹ سے رائے لیتے ہیں وہ احتساب کا نظام بنا سکتے ہیں، آرٹیکل 218 الیکشن کمیشن کو اختیار دیتا ہے کہ وہ ایسے معاملات کو دیکھ سکتا ہے۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 6 اپریل تک ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں