سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا کی نااہلی کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔ اس دوران سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کے وکیل کی خالی نشست پر سینیٹ الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کر دی.
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس تاحیات نااہلی کا اختیار غور طلب معاملہ ہے،انہوں نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کے علاوہ کتنے لوگوں پر آرٹیکل 62 ون ایف لگایا ہے جس پر فیصل واؤڈا کے وکیل وسیم سجاد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے صرف میرے موکل کو تاحیات نااہل کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن کو معاملے کی تحقیقات کا کہنا بھی غیر قانونی ہے، الیکشن کمیشن کورٹ آف لا نہیں ہے، الیکشن کمیشن کے پاس تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں ہے، تاحیات نااہلی سزائے موت کے مترادف ہے.
چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کے علاوہ اہم بات جھوٹا بیان حلفی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جھوٹے بیان حلفی کے سنگین نتائج ہونگے، الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار اور تاحیات نااہلی پر اپیل کا حق نہ ہونا اہم سوالات ہیں.