ویب ڈیسک: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعہ کے روز وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات تلخ کلامی میں بدلنے کے بعد یورپی دارلحکومتوں کے مقابلے میں امریکی مؤقف زیادہ مضبوط ہو کر سامنے آیا ہے۔ یورپی ممالک اس بات کے خواہش مند ہیں کہ جنگ کے تصفیے سے متعلق معاہدے میں یوکرین کی سلامتی کو بھی کسی ایسے معاہدے کا حصہ بنایا جائے۔
تفصیلات کے مطابق عوامی سطح پر پیدا ہونے والا یہ بحران اب نیٹو میں شامل یورپی مُمالک اور امریکا کے درمیان پیدا ہونے والے کشیدہ حالات کی جانب اشارہ کر رہا ہے۔
ادھر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے کہا کہ ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔" یوکرین یورپ کے ساتھ ہے۔" دوسری جانب فرانس، جرمنی، فن لینڈ اور نیدرلینڈز سمیت یورپی ملکوں کے عہدیداروں نے سوشل میڈیا پر یوکرین کی حمایت کا اظہار کیا۔
ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک رہنما حکیم جیفریز نے ایک بیان میں کہا، "صدر زیلنسکی اور یوکرین کے عوام تین سال سے جمہوریت، آزادی اور سچائی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کی کامیابی امریکا کی قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔ ہمیں فتح حاصل ہونے تک یوکرین کے ساتھ کھڑا رہنا چاہیے۔"
روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ٹرمپ درست کہہ رہے ہیں: کیف کی حکومت "تیسری عالمی جنگ کو داؤ پر لگا رہی ہے۔