سابق ڈپٹی سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل راولپنڈی محمد اکرم کی ضمانت منظور،تحریری فیصلہ

02:16 PM, 1 Mar, 2025

ویب ڈیسک: لاہور ہائیکورٹ نے سابق ڈپٹی سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل راولپنڈی محمد اکرم کی ضمانت کا تحریری حکم جاری  کردیا۔

تفصیلات کے مطابق تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کی بعد از گرفتاری ضمانت منظور کی جاتی ہے،درخواست گزار کو رہائی کیلئے 2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانا ہوں گئے،جسٹس محمد وحید خان نے تین صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار محمد اکرم کی جانب سے عبد القدوس ایڈووکیٹ پیش ہوئے،درخواست گزار بدعنوانی ایکٹ 1947 کے تحت لاہور میں درج مقدمہ نمبر 58/2024 میں ضمانت کا خواستگار ہے،پراسیکیشن کے مطابق درخواست گزار نے 2 قیدیوں اور ایک ملاقاتی سے رشوت وصول کی،درخواست گزار پر قیدیوں کو ممنوعہ اشیاء فراہم کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر مانیٹرنگ،اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ راولپنڈی کی رپورٹ پر کارروائی شروع کی گئی، ریکارڈ کے مطابق درخواست گزار کی اہلیہ نے راولپنڈی بنچ میں درخواست دائر کی تھی،درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ کچھ سرکاری ایجنسیوں نے ان کے شوہر کو غیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا ہے،درخواست پر سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری وزارتِ داخلہ کو طلب کیا گیا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ  11 اکتوبر 2024 کو اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے اطلاع دی کہ موجودہ درخواست گزار  کو بازیاب کر لیا گیا ہے، موجودہ درخواست گزار کو شیخوپورہ میں مقدمہ نمبر  25/2024 کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے،جج اینٹی کرپشن لاہور نے 17 اکتوبر 2024 کو درخواست گزار کو ضمانت دے دی تھی،ملاقاتی محمد وقاص کا کہنا ہے کہ وہ جیل میں تعینات ایک کانسٹیبل شکیل کو رقم ادا کرتا تھا، قیدی نوید صادق اور سعید کاشف کے مطابق  وہ 2015 سے 2019 تک ایک نامعلوم فرنٹ مین کو رقم ادا کرتے رہے، ایف آئی آر میں واقعے کی تاریخ 2023 جبکہ ایف آئی آر 2024 میں درج کی گئی، مقدمہ اندراج کی طویل تاخیر کی کوئی وجہ پیش نہیں کی گئی۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ  ایف آئی آر میں درج الزامات اور گواہوں کے بیانات میں واضح تضاد پایا جاتا ہے،درخواست گزار کو 19 اکتوبر 2024 کو حراست میں لیا گیا تھا،درخواست گزار پولیس کی جسمانی تحویل میں تقریباً 8 دن تک رہا،جسمانی ریمانڈ کے دوران درخواست گزار کے قبضے سے کوئی مجرمانہ شے برآمد نہیں ہوئی،درخواست گزار کے علاوہ ایف آئی آر میں پانچ دیگر ملزمان کو  نامزد کیا گیا ہے، تحقیقاتی ادارے کی جانب سے اب تک ان میں سے کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا  ان حالات میں موجودہ درخواست گزار کو ضمانت کا حق حاصل ہے۔

مزیدخبریں