یکم نومبر 1984: بھارت میں سکھوں کا قتل عام

12:24 PM, 1 Nov, 2024

ویب ڈیسک: 31 اکتوبر 1984 کو اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہندوستان میں سکھوں کا قتل عام کیا گیا۔ اس دوران ہزاروں سکھوں کو ہلاک جبکہ سینکڑوں خواتین عصمت دری کا شکار ہوئیں۔

ذپلومیٹ کی رپورٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوؤں نے ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے چن چن کر سکھوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ 

ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے سکھوں کا نام پتا معلوم کرکے انتہا پسند ہندو رات کے اندھیرے میں گھروں پر نشان لگا جاتے۔ اگلے دن انتہا پسند ہندو حملہ آور ہوکر سکھ مکینوں کو قتل اور گھروں کو نذر آتش کردیتے تھے۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ہندوستانی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کیخلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی۔ سکھوں کے خلاف قتل عام 3 دن تک بلا روک ٹوک جاری رہا۔

ڈپلومیٹ کے مطابق شواہد سے ثابت ہوا کہ سکھوں کے خلاف قتل و غارت کو ہندوستان حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ سکھوں کے خلاف 1984 میں امرتسر، 1969 میں گجرات اور 2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں بھی فسادات ہوئے۔ 

2019 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی سرکار نے ہزاروں سکھوں کو جیل میں ڈال دیا تھا۔ سمندر پار مقیم سکھوں کو بھی ہندوستانی حکومت ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل کررہی ہے۔

18 جون 2023 کو سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں گردوارے کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ کے قتل میں ہندوستانی حکومت کے ملوث ہونے کی تصدیق کی۔

بھارت کے سکھوں کے خلاف مظالم اندرون ملک اور بیروں ملک بدستور جاری ہیں۔

مزیدخبریں