امریکا نے بھارت، روس ، چین سمیت 15 ممالک کی 398 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردیں

03:51 PM, 1 Nov, 2024

(ویب ڈیسک )   امریکا نے   بھارت، روس، چین اور دیگر 15 ممالک کی 398 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں ہیں، جن پر الزام ہے کہ وہ روس کو یوکرین کے خلاف جاری جنگ میں تعاون فراہم کر رہی ہیں۔ ان کمپنیوں میں ہندوستان کی چار کمپنیاں بھی شامل ہیں، جن کے نام اسینڈ ایوی ایشن انڈیا پرائیویٹ، ماسک ٹرانس، ٹی ایس ایم ڈی گلوبل پرائیویٹ لمیٹڈ، اور فیوٹریوو ہیں۔

امریکی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق یہ پابندیاں اُن تمام اداروں اور افراد پر عائد کی گئی ہیں جو روسی جنگ کو کسی بھی طرح سے سپورٹ فراہم کر رہے ہیں۔ امریکہ کا الزام ہے کہ اسینڈ ایوی ایشن نے مارچ 2023 سے مارچ 2024 کے دوران روسی کمپنیوں کو 700 سے زائد شپمنٹس بھیجی ہیں، جن میں 200000 ڈالر سے زیادہ مالیت کی اہم ترین اشیاء (کامن ہائی پرائیرٹی لسٹ یا سی ایچ پی ایل آئٹمز) شامل تھیں۔

اسی طرح ماسک ٹرانس کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے جون 2023 سے اپریل 2024 کے دوران روس کو 300000 ڈالر سے زائد مالیت کی سی ایچ پی ایل اشیاء فراہم کی ہیں۔ امریکہ کے مطابق یہ اشیاء روسی فوج کی جنگی صلاحیت میں اضافے کا سبب بن رہی تھیں۔ اس پابندی کا مقصد روس کی جنگی مشینری کو محدود کرنا ہے تاکہ یوکرین کے خلاف جارحیت میں کمی ہو سکے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکا نے بھارتی کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے۔ اس سے پہلے نومبر 2022 میں ایس آئی 2 مائیکرو سسٹمز پر بھی پابندی لگائی گئی تھی۔ اس کمپنی پر الزام تھا کہ یہ روسی ملٹری کو امریکی نژاد انٹیگریٹڈ سرکٹ فراہم کر رہی تھی، جو جنگ میں استعمال ہو سکتے تھے۔

بھارت کی ان چار کمپنیوں کے علاوہ چین، ملائشیا، تھائی لینڈ، ترکی اور متحدہ عرب امارات کی متعدد کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ امریکہ کے مطابق یہ کمپنیاں روسی فوج کو ایسے آلات اور ٹیکنالوجیز فراہم کر رہی ہیں جنہیں یوکرین کے خلاف جنگ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

امریکا کی ان پابندیوں کا مقصد روس پر معاشی دباؤ ڈالنا ہے تاکہ اسے یوکرین پر حملہ روکنے پر مجبور کیا جا سکے۔ امریکا کے مطابق یہ اقدامات بین الاقوامی امن کی پاسداری اور عالمی قوانین کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔

ان پابندیوں کے تحت ان کمپنیوں کا امریکی منڈی میں داخلہ، مالی وسائل تک رسائی اور دیگر تجارتی سرگرمیاں محدود کر دی گئی ہیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ جو بھی عالمی ادارہ روسی جنگ میں شامل ہوگا یا اس کی مدد کرے گا، اسے ایسی ہی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزیدخبریں