کراچی(پبلک نیوز) سچل کے علاقے سے لاپتہ 20 سالہ نوجوان کی لاش پشاور سے برآمد ہونے کا معاملہ، افغانی شہری نے کیسے کراچی کے نوجوان کو تاوان کے لیے اغواء اور قتل کیا.
دوست کے ہاتھوں دوست کا اغواء اور قتل، سنگدلی کی داستان رقم کردی گئی، اغواء کب کہاں کیسے اور کیوں کیا گیا، اندرونی کہانی پبلک نیوز پرآ گئی. یکم ستمبر کو 20 سالہ نوجوان عمرفاروق اچانک سے لاپتہ ہوا، سندھ کے قانون نافذ کرنے والے ادارے کیس پر کام کرنا شروع کیا، گذشتہ روز پشاورکے حساس ادارے کے ہمراہ مشترکہ کارروائی کی، کارروائی ٹیکنیکل بنیادوں اور ہیومن سورس کی بنا پر کی گئی.
آپریشن کےدوران ٹیم کو ڈرم میں ہاتھ پیر بندھی اور منہہ پر ٹیپ لگی سوختہ لاش ملی، تفتیش کے دوران افغان نیشنل گل رحمان کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں، گل رحمان عمرفاروق کا دوست تھا جو معمار کمپلیکس سہراب گوٹھ کا رہائشی تھا، یکم ستمبر کو گل رحمان نے عمرفاروق کو صبح فون کر کے اپنے پاس بلایا. مبینہ طور پر مزید دوستوں کے ہمراہ عمرفاروق کو اسی وقت قتل کردیا تھا، عمرفاروق کے منہہ پر کپڑا اور ہاتھ پیرباندھ کر لاش ڈرم میں ڈالی، لاش ڈالنے کے بعد ڈرم کو مہندی سے بھر دیا گیا تھا، والدین کی جانب سے فون کرنے پر نامعلوم شخص نے فون اٹھایا. جھوٹ پر مبنی کہانی بنائی اور کہا کہ عمرفاروق نے ایکسیڈنٹ کیا ہے. گل رحمان اسی روز ماڑی پور گیا اور ڈرم کابل کے لیے بلٹی کروادیا.
کچھ روز بعد عمرفاروق کے نمبر سے فون آیا، 1 کروڑ تاوان مانگا گیا، اس وقت تک سندھ کا قانون نافذ کرنے والا ادارہ تفتیش کا دائرہ کار بڑھا چکا تھا. ٹیکنیکل بنیادوں پر پشاور کے حساس ادارے کے ہمراہ کارگو کمپنی میں کارروائی کی، ڈرم کو کھولا گیا تو 20 سالہ نوجوان کی ہاتھ پیر بندھی لاش برآمد ہوئی، مزید تفتیش پر پتہ چلا کہ گل رحمان افغانستان فرار ہوچکا ہے، ڈرم کو افغانستان کابل پہنچنے سے پہلے ہی ریکور کروالیا گیا، اغواء قتل اور تمام معاملات میں گل رحمان کے دیگر ساتھی بھی ملوث ہیں، مرکزی ملزم اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں.