مودی سرکار مسلمانوں کی عبادت گاہیں اور قبرستان تیزی سے منہدم کرنے لگی

11:49 AM, 1 Oct, 2024

ویب ڈیسک: موجودہ بھارت اقلیتوں کے لئے کسی جیل سے کم نہیں ہے، جہاں اُن کے بنیادی سیاسی، سماجی اور مذہبی حقوق شدید خطرے میں ہیں۔ 

مودی سرکار کے تیسرے دورِ حکومت میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان ریاستی تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں اور  اُن کے مذہبی عقائد کی وجہ سے اُن کوٹارگٹ کیا جاتا ہے، جو عدم تحفظ کو فروغ دے رہا ہے۔ 

2014 سے لیکر اب تک مودی سرکار سینکڑوں مساجد اور دیگر اقلیتی عبادت گاہیں منہدم کر چکی ہے۔

حال ہی میں ایک رپورٹ کے مطابق؛ "بھارتی ریاست گجرات  کی انتظامیہ نے سومنات مندر کے قریب مذہبی تعمیرات، بشمول ایک مسجد، قبرستان، اور ایک درگاہ کو منہدم کر دیا"۔

غیر ملکی مبصرین کا کہنا ہے کہ   منہدم ہونے والا قبرستان 500  سال پُرانا جو کہ نہ صرف ایک مذہبی بلکہ ایک تاریخی ورثہ بھی تھا۔ منہدم کرنے کے اس  آپریشن میں  60 سے زائد بلڈوزروں  اور تقریباً 80ٹریکٹروں کا استعمال کیا گیا جو کہ اب تک بھارت میں ہونے والا سب سے بڑا آپریشن ہے۔ 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سومنات مندر کے گردونواح سے مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور قبرستان تباہ کرنے کا مقصد ہندوتوا نظریے کو جِلا بخشنا ہے۔ 

مودی سرکار اس سے قبل  بابری مسجد، گیان واپی مسجد, شاہی عیدگاہ مسجد، مسجد محمدیہ اور ان کے علاوہ متعد د دوسری مساجد کو غیر قانونی قرار دے کر منہدم کرنے کی کوششیں کر چکی ہے۔ 

یوگی آدتیہ ناتھ اقلیتوں کی عبادتوں گاہوں  کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی ترغیب دینے میں پیش پیش ہیں۔ مہاراشٹرا ہو یا گجرات مسلمانوں کی عبادت گاہیں کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔  بی جے پی جیسی انتہا پسند جماعت کا بھارت میں مسلسل تین مرتبہ اقتدار میں آجانا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ بھارت میں سیکولرزم اور دیگر جمہوری اقدار دم توڑ رہی ہیں۔ 

آزادی کے 77سال بعد بھی بھارت میں مقیم مسلمانوں کو پاکستانی  ہونے کے طعنے دیئےجاتے ہیں۔ 

آخر کب تک مودی سرکار اقلیتوں کو اُن کے بنیادی حقوق سےمحروم کیے رکھے گی؟

مزیدخبریں