ویب ڈیسک: تیسری بار بھی اقتدار میں آنے کے باوجود مودی کی سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ بھارتی ریاستوں میں پر تشدد واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس میں منی پور سرفہرست ہے اور اسکی بڑی وجہ مودی سرکار کا غیر سنجیدہ رویہ ہے۔
500 دن سے جاری نسلی فسادات میں جمہوریت کی ٹھیکیدار مودی سرکار نے منی پور فسادات پر مکمل چپ سادھ رکھی ہے۔ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران منی پور میں حالات مرکزی حکومت کے کنٹرول سے باہر جا چکے ہیں۔
منی پور میں تازہ نسلی تشدد کی لہر نے ایک بھارتی فوجی کی والدہ کی جان لے لی۔ بھارتی فوجی کا کہنا ہے کہ "میں اپنے ملک کی حفاظت کرتا رہا ہوں لیکن مودی حکومت میری ماں کی حفاظت نہیں کر سکی"۔ مودی سرکار کی بدولت خونی نسلی تنازعہ کی وجہ سے مجھے اپنی والدہ کی جان کی قیمت ادا کرنی پڑی اور والدہ کو آخری بار دیکھنے کے لئے مجھے 8 گھنٹے کا سخت سفر کرنا پڑا۔
منی پور میں سرعام لنچنگ، جنسی حملے اور گرجا گھروں سمیت املاک کو بڑے پیمانے پر نذر آتش کرنا اب معمول بن چکا ہے۔ انتہا پسند مودی میتی قبائل کی حمایت کرکے کوکی قبائل کی نسل کشی میں مصروف ہے جبکہ میتی قبائل کوکی قبائل کی سرعام ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ سال مئی میں تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے مودی نے ابھی تک تنازعات سے متاثرہ علاقے کا دورہ تک نہیں کیا۔
رواں سال امریکی محکمہ خارجہ نے بھی منی پور میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر رپورٹ شائع کی جس کو بھارتی وزارت خارجہ نے "گہرا متعصب" قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
3 مئی 2023 سے جاری نسلی فسادات کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک، 60 ہزار سے زائد بے گھر جبکہ بڑی تعداد میں گھر، کاروباری مراکز اور عبادت گاہیں نذر آتش کردی گئیں۔
مودی اور بھارتی افواج کی ناکامی پر سوالات اٹھ رہے ہیں کیونکہ مقامی آبادی کی زندگی مفلوج ہو چکی ہے۔ مودی حکومت پر تنقید ہو رہی ہے کہ کیا ریاست کے لوگوں کی زندگیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
منی پور کے پرتشدد واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ مودی سرکار کے ایجنڈے میں اقلیتیں کبھی ترجیح نہیں رہی بلکہ مودی نسلی فسادات کو ہوا دے کر اپنے اقتدار کو طول دے رہا ہے۔