دہشت گردی کا مقدمہ، عمران خان کو عدالت نے بڑا ریلیف دیدیا
07:20 AM, 1 Sep, 2022
دہشتگردی کے مقدمے میں عدالت نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں 12 ستمبر تک توسیع کر دی ہے۔ تفصیل کے مطابق اسلام آباد کی دہشت گردی عدالت میں عمران خان کیخلاف مقدمے میں عبوری درخواست ضمانت پر سماعت شروع ہوئی تو وکیل ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، اس لئے وہ آج عدالت کے روبرو پیش نہیں ہو سکے۔ اس پر معزز جج راجہ حسن جواد نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کو عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔ ہم اس ضمانت پر آج ہی دلائل سنے گئے۔ پہلے ملزم کو عدالت پیش کریں پھر ہم بحث کرینگے۔ جج نے مقدمہ کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہا کہ جن کو دھمکی دی گئی اس کا بیان بھی پڑھ کر سنائیں۔ اس فرض شناس افسر نے اس سے پہلے کتنے دہشتگردی کے مقدمہ کیے ہیں۔ معزز جج کا کہنا تھا کہ آج تین عدالتیں کھلی ہیں، آپ لسٹ دینگے وہ وکلاء کمرہ عدالت میں آئینگے۔ گذشتہ سماعت کی طرح عدالت میں غیر متعلقہ افراد نہ آئیں۔ میں نے عدالت دیکھنی ہوتی ہے کوئی نظر ہی نہیں آتا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کو 12 بجے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ دوسری جانب عمران خان کے خلاف دہشتگردی مقدمہ میں مزید چار دفعات 506، 504، 186 اور 188 دفعہ شامل کی گئی ہے۔ بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ ان دفعات میں بھی عمران خان کی ضمانت منظور کی جائے۔ اس پر معزز جج کا کہنا تھا کہ ان دفعات میں ہم نوٹس جاری کرینگے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کو کون سا خطرہ ہے وہ بتائیں۔ جب انھیں ضمانت ملی ہے ، عدالت نے ضمانت دی تو ان کا فرض تھا عدالت پیش ہوتے۔ اس پر بابر عمران خان نے بتایا کہ عمران خان تو آنا چاہتے ہیں لیکن پولیس نے انھیں کہا کہ انھیں خطرہ ہے۔ تاہم اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کو 12 بجے طلب کرلیا۔ جج نے سرکاری پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ سیون اے ٹی اے جرم کے بغیر کبھی درج ہوئی؟ آپ کو بتانا ہوگا کون سی کلاشنکوف لی گئی؟ کون سی خود کش جیکٹ پہن کر حملہ کیا گیا؟ پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل بابر اعوان نے عدالت سے کہا کہ میں اپنے موکل کو 12 بجے پیش کر دوں گا لیکن اگر ان کو کچھ ہوا تو آئی جی اور ڈی آئی جی آپریشنز ذمہ دار ہونگے۔ بعد ازاں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ عدالت میں دو تحریری جواب جمع کروائے ہیں۔ عدالت میں بتایا ہے کہ میرے موکل کو کچھ ہوتا ہے تو حکومت، ائی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد ذمہ دار ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک تو سییکورٹی خان صاحب سے لے رہے ہیں اور دوسرا کسی صوبے کی پولیس ان کے ساتھ یہاں نہیں ہو سکتی۔ کل عمران خان مکمل سفید پوش تھے ان کے نرغے میں عدالت میں گئے تھے،۔ ہمیں بنی گالہ میں ایک تھریٹ لیٹر دیا گیا ہے کہ کچھ لوگ خان صاحب کو مارنا چاہتے ہیں۔ تھریٹ لیٹر عدالت میں جمع کروا دیا ہے۔ بابر اعوان نے کہا کہ تاہم عدالت نے کہا کہ عمران خان کو پیش ہونا چاہیے۔ میں نے عدالت میں کہا کہ عمران خان کون سے مےفیر میں ہیں، بنی گالہ میں ہیں، 12 بجے لے آؤں گا۔ مقررہ وقت پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اپنے وکلا اور پارٹی رہنمائوںکے ہمراہ عدالت پہنچے تو ڈاکٹر بابر اعوان نے جج سے کہا کہ آپ کے حکم پر عمران خان کمرہ عدالت میں موجود ہیں. انہوںنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیا عمران خان نے کسی کو جلانے قتل کرنے کی دھمکی دی ہے؟ ہمارے ساتھی شہید ہوئے ہم نے عدالت نہیں چھوڑی. ہمارے ساتھیوں کی شہادت پر آج تک کچھ نہیں ہوا، مگر سابق وزیر اعظم پر مقدمہ بنایا گیا. معزز جج نے وکلا کو آئندہ سماعت پر حتمی دلائل دینے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی عبوری ضمانت میں12 ستمبر تک توسیع کردی. جس کے بعد عمران خان دہشتگردی کی عدالت سے واپس بنی گالا روانہ ہو گئے.