پیرس اولمپکس: خاتون باکسر کے مقابلے میں مردٹرانسجینڈر اتارنے پر نیا تنازع کھڑا 

01:10 PM, 2 Aug, 2024

علی زیدی

ویب ڈیسک: (علی زیدی) پیرس اولمپکس کے باکسنگ ایونٹ میں خاتون کے مقابلے میں ٹرانسجینڈر کو اتارنے پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا۔

پیرس اولمپکس میں جمعرات کو الجزائر کی ایمان خلیف نے اطالوی باکسر انجلینا کارینی کو صرف 46 سیکنڈ میں رنگ چھوڑنے پر مجبور کردیا۔

ایمان خلیف کے مکے سخت اور مشکل تھے:

کارینی نے انکشاف کیا کہ ایمان خلیف کے مکے ان کے پورے کیرئیر میں کھائے مکوں سے زیادہ سخت اور مشکل تھے۔

اطالوی خاتون باکسر انجیلا کیرینی نے انکشاف کیا کہ وہ 2024 کے پیرس اولمپکس میں جمعرات کو الجزائر کی خاتون ایمان خلیف کے خلاف لڑائی سے صرف 46 سیکنڈ کے بعد دستبردار ہوگئیں تاکہ اپنی زندگی کو محفوظ رکھا جا سکے۔ 

لڑائی 46 سیکنڈ سے زیادہ نہیں چلی جب ایمان خلیفہ نے اپنی اطالوی حریف کو دو مکے مارے۔ اس نے چلاتے ہوئے کہا یہ مناسب نہیں ہے اور پھر گھٹنے ٹیک کر رونے لگی۔

انجیلا کرینی نے لڑائی کے بعد کہا میں اپنی جان بچانے کے لیے رک گئی۔ میں نے اپنی ناک میں شدید درد محسوس کیا اور میں نے اپنے آپ سے کہا کہ یہ بہتر ہے۔ میں نے اپنے بھائی کے ساتھ تربیت حاصل کی ہے اور مردوں کے خلاف بھی لڑائی لڑی ہے لیکن آج پہلے گھونسے سے ہی میری ناک سے خون ٹپکنے لگا ہے۔ 

انجیلا کرینی نے بات جاری رکھی اور کہا رنگ میں داخل ہونے کے بعد مجھے لڑنے کا احساس نہیں ہوا۔ میں نے اپنی ناک پر گھونسے کا درد محسوس کیا اور فیصلہ کیا کہ میں جیتنا چاہتی ہوں لیکن یہ ممکن نہیں ہے۔

ایمان خلیف پہلے عالمی چیمپیئن شپ سے نااہل قرار دی جاچکی ہیں:

انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن نے جنسی اہلیت کے مطلوبہ معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے گزشتہ سال الجزائر کی باکسر ایمان خلیف کو تائیوان کے لن یو ٹنگ کے ساتھ دہلی میں ہونے والی عالمی چیمپئن شپ سے نااہل قرار دے دیا تھا۔

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر کافی ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے اور صارفین نے اولمپکس جینڈر پالیسیز پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مختلف عالمی شخصیات کی مذمت:

ایک پوسٹ میں لکھا گیا تھا کہ خواتین کے کھیل میں مرد شامل نہیں ہوسکتے۔ ساتھ میں حالیہ واقعے کی ایک تصویر شیئر کی گئی تھی۔ جس کے جواب میں ایلون مسک نے "بالکل" لکھا ہے۔

بھارتی لیجنڈری اداکارہ اور سیاستدان کنگنا رناوت نے اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں اٹلی کی خاتون باکسر کیرینی کے لیے افسوس ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’اس لڑکی کو 7 فیٹ کے آدمی کے ساتھ لڑنا پڑا، جس کی پیدائش مرد کی شکل میں ہوئی ہے۔ اس کے جسم کے سبھی اعضا مردوں والے تھے، اس کا سلوک اور انداز دونوں مردوں والے ہیں۔ وہ خاتون کو باکسنگ میچ میں ویسے مار رہا تھا جیسے گھر پر مرد ایک خاتون کو مارتا ہے۔‘‘ 

وہ مزید لکھتی ہیں کہ ’’سماجی اصلاح کا دعویٰ کرنا بہت ہی غلط ہے اور اس کو فروغ نہیں دینا چاہیے۔ بیدار ہو جائیے، اس سے پہلے کہ آپ کی بیٹیوں کی ملازمت اور میڈل ان سے چھین لیے جائیں۔‘‘

سابق کرکٹر ہربھجن سنگھ کا ردعمل:

سابق کرکٹر ہربھجن سنگھ نے ’ایکس‘ ہینڈل سے کیے گئے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’میرے خیال سے یہ نامناسب ہے۔ اولمپک کو اس واقعہ/میچ کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ 

ہربھجن کے علاوہ جے کے رولنگ جیسی شخصیت نے بھی اس معاملے میں اپنے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ جے کے رولنگ لکھتے ہیں کہ ’’کیا کوئی تصویر ہمارے نئے حقوقِ مرداں تحریک کو بہتر طریقے سے پیش کر سکتی ہے؟ وہ اس خاتون کی مشکلات کا لطف لے رہا ہے جسے اس نے ابھی ابھی مکا مارا ہے اور جس کی زندگی کی امیدیں اس نے ابھی ابھی چکناچور کر دی ہیں۔‘‘ 

اولمپک افسران تنقید کی زد میں:

سوشل میڈیا پر اولمپک افسران کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کچھ لوگ تو ایمان خلیف کو ٹرانسجنڈر بتا رہے ہیں، حالانکہ کچھ سوشل میڈیا صارف نے لکھا ہے کہ خلیف ٹرانسجنڈر نہیں ہیں بلکہ انہیں ڈی ایس ڈی (جنس سے متعلق بیماری) ہے۔

اس سے وہ ایکس اور وائی کروموسوم کو پیدا کرتی ہیں اور خون میں ٹیسٹوسٹیرون کی سطح مردوں کی طرح ہو جاتی ہے۔

خاتون باکسر ایمان خلیف پر انٹرنشنل اولمپک کمیٹی کا جواب

سوشل میڈیا پر ایمان کے خلاف بہت سے منفی تبصروں نے اانٹرنشنل اولمپک کمیٹی (IOC) کو اپنی زبان کھولنے پر مجبور کردیا۔ جس کے بعد آئی او سی نے ایک بیان میں کہا کہ پیرس اولمپکس 2024 کے باکسنگ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والے تمام ایتھلیٹس مقابلے کی اہلیت اور داخلے کے ضوابط کے ساتھ ساتھ پیرس باکسنگ یونٹ (PBU) کے ذریعہ مقرر کردہ تمام قابل اطلاق طبی ضوابط کی تعمیل کرتے ہیں۔

آئی او سی نے مزید کہا کہ پچھلے اولمپک باکسنگ مقابلوں کی طرح، کھلاڑیوں کی جنس اور عمر ان کے پاسپورٹ پر مبنی ہوتی ہے۔ یہ قوانین اہلیت کی مدت کے دوران بھی لاگو ہوتے ہیں اور یہی طریقہ بہت سے ایونٹ بشمول 2023 یورپی گیمز، ایشین گیمز، پین امریکن گیمز اور پیسیفک گیمز کے باکسنگ ٹورنامنٹس میں بھی لاگو ہوتے ہیں۔آئی او سی نے مزید کہا کہ زیر بحث کھلاڑی اس سے قبل انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن کے من مانی فیصلے کا شکار رہی تھی۔ہم نے رپورٹس میں دیکھا ہے کہ پیرس اولمپک گیمز میں دو خواتین ایتھلیٹس کے بارے میں گمراہ کن معلومات دی گئی ہیں۔ دونوں کھلاڑی خواتین کے زمرے میں کئی سالوں سے بین الاقوامی باکسنگ مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں، جن میں ٹوکیو اولمپک گیمز 2020، انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن (IBA) اور ورلڈ چیمپئن شپ منظور شدہ ٹورنامنٹس شامل ہیں۔

آئی او سی نے کہا کہ یہ دونوں کھلاڑی آئی بی اے کے اچانک اور من مانی فیصلے کا شکار ہوئے اور 2023 میں آئی بی اے ورلڈ چیمپئن شپ میں شرکت کے لیے انہیں بغیر کسی مناسب عمل کے اچانک نااہل قرار دے دیا۔ ان کی ویب سائٹ پر دستیاب IBA منٹس کے مطابق یہ فیصلہ ابتدائی طور پر IBA کے سیکرٹری جنرل اور سی ای او نے لیا تھا۔ آئی بی اے بورڈ نے اس کے بعد صرف اس کی توثیق کی اور صرف بعد میں درخواست کی کہ مستقبل میں اسی طرح کے معاملات میں عمل کرنے کا طریقہ کار قائم کیا جائے اور آئی بی اے کے ضوابط میں اس کی عکاسی کی جائے۔

اولمپک کمیٹی نے کہا کہ ان دونوں کھلاڑیوں کے خلاف موجودہ تنقید مکمل طور پر اس من مانی فیصلے پر مبنی ہے، جو بغیر کسی مناسب طریقہ کار کے لیا گیا تھا۔ جبکہ یہ کھلاڑی کئی سالوں سے اعلیٰ سطح کے مقابلے میں حصہ لے رہے تھے۔

آئی او سی نے مزید کہا کہ اولمپک چارٹر، آئی او سی کوڈ آف ایتھکس اور انسانی حقوق پر آئی او سی اسٹریٹجک فریم ورک کے مطابق اولمپک گیمز میں حصہ لینے والے تمام ایتھلیٹس کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ آئی او سی نے کہا کہ اسے اس بدسلوکی سے دکھ ہوا جس کا فی الحال دونوں ایتھلیٹس سامنا کر رہے ہیں۔

مزیدخبریں