ویب ڈیسک : فائر وال ایکٹو ہونے کے بعد وی پی اینز، متعدد سوشل میڈیا سائٹس بند، انٹر نیٹ سست روی کا شکار، فری لانسر بے روزگارہونے لگے۔پاکستانی سافٹ وئیر ہاؤسز کا مستقبل بھی داؤ پر لگ گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے ختم ہونے کے بعد اسلام آباد، لاہور اور پشاور سمیت دیگر شہروں میں معمولات زندگی تو بحال ہو چکے ہیں لیکن اس دوران مختلف علاقوں میں بند کی گئی موبائل انٹرنیٹ سروسز تاحال واپس معمول پر نہیں آ سکیں۔
انٹرنیٹ سروس سست روی کا شکار ہے، وی پی این استعمال کرنے والے صارفین انٹرنیٹ کی سست روی کی شکایت کر رہے ہیں جبکہ واٹس ایپ پر ویڈیوز، تصاویر اور فائلز ڈاؤن لوڈ نہیں ہو رہیں۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا ایپس لوڈ ہونے میں ٹائم لے رہی ہیں۔
صارفین کو انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے سے شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بالخصوص ان صارفین کو جن کا روزگار ہی انٹرنیٹ سے جڑا ہوا ہے۔وائی فائی سست روی کا شکار ہونے کے علاوہ موبائل ڈیٹا پر سوشل میڈیا ایپس سمیت واٹس ایپ مکمل نہیں چل رہا تھا اور ویڈیو، تصاویر اور وائس میسیج اپ لوڈ اور ڈاؤن لوڈ نہیں ہو رہے تھے۔
اس وقت بھی نہ صرف وائی فائی سست روی کا شکار ہے بلکہ موبائل ڈیٹا پر سوشل میڈیا ایپس سمیت واٹس ایپ نہیں چل رہا اور اگر ٹیکسٹ میسیج جا بھی رہے ہیں تو ویڈیو، تصاویر اور وائس میسیج اپ لوڈ اور ڈاؤن لوڈ نہیں ہو رہے۔
چئیرمین پی ٹی اے کا موقف
اس معاملے پر چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا ہے ’ہم نے سروسز بحال کر دی ہیں اور انٹرنیٹ معمول پر ہے، اگر کوئی ایپس نہیں چل رہیں تو اس کو الگ سے دیکھ سکتے ہیں لیکن اس وقت ہماری طرف سے انٹرنیٹ مکمل طور پر بحال ہے۔
تاہم کچھ ذرائع نے بتایا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز تو بحال ہو چکی ہیں لیکن فائر وال کی وجہ سے ایپس سست روی کا شکار ہیں۔ میسیجز اپ لوڈ یا ڈاؤن لوڈ ہونے میں مسائل ہیں اور ڈیلیوری بھی تاخیر سے ہو رہی ہے۔
شہریوں کا رنڈی رونا
جزوی طور پر انٹرنیٹ سروسز بحال ہوئیں لیکن موبائل سکرین پر انٹرنیٹ بحالی کے سگنل تو نظر آ رہے ہیں لیکن فور۔جی کام نہیں کر رہا۔
اس حوالے سے شہری یہ شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ اگر وہ واٹس ایپ یا دیگر کمیونیکیشن میسینجرز پر کوئی ٹیکسٹ میسیج بھیج رہے ہیں تو وہ تو جا رہا ہے لیکن وی پی این کے بغیر ویڈیوز، تصاویر اور وائس میسیجز نہیں جارہے اور اسی طرح اگر بھیجنے والے نے وی پی این کی مدد سے بھجوا دیے لیکن وصول کرنے والا وی پی این کے بغیر تصاویر، ویڈیوز اور وائس نوٹس نہیں ڈاؤن لوڈ کر سکتا۔
صرف یہی نہیں بلکہ بعض اوقات غیر رجسٹرڈ یا فری وی پی این بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور ان کے بحال ہونے میں کافی وقت لگ جاتا ہے۔
وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا موقف
وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ڈیٹا سروس مکمل فعال ہے اور تمام ایپس درست کام کر رہی ہیں جبکہ شزا فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری براڈ بینڈ استعمال کرتی ہے اور حکومت نے براڈ بینڈ بند نہیں کیا۔
انٹرنیٹ پر رسائی میں تعطل پر نظر رکھنے والی تنظیم ڈاؤن ڈیٹیکٹر کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور سمیت کئی شہروں میں واٹس ایپ، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز تک محدود رسائی کی سینکڑوں شکایات موصول ہوئی ہیں۔ڈاؤن ڈیٹیکٹر کے ریئل ٹائم ڈیٹا کے مطابق اکثر شکایات کراچی، لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی جیسے بڑی شہروں سے دائر کی گئی ہیں۔
اس کے مطابق کئی صارفین نے جی میل تک رسائی میں بھی دشواری کی شکایت کی ہے۔گھروں سے کام کرنے والے ہوں یا فری لانسرز، ڈیجیٹل مارکیٹنگ سے وابستہ افراد ہوں یا آن لائن کلاسز لینے والے طالب علم، انٹرنیٹ میں خلل کے باعث سب ہی پریشان ہیں۔