ویب ڈیسک:( دانش منیر ) پنجاب حکومت نے مستحق شہریوں کو مفت سولر سسٹم فراہم کرنے کے لئے پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی سے کوائف مانگ لئے۔
رپورٹ کے مطابق ’’ روشن گھرانہ ’’ منصوبے کے تحت سولر سسٹم کی مفت فراہمی کے لئےحکومت پنجاب نے محکمے کو اہل افراد کے بارے میں دوبارہ تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔ روشن گھرانہ منصوبے کے تحت سولر پینل فراہم کرنے کیلئے قرعہ اندازی کی جائے گی ۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ روشن گھرانہ منصوبے کی بیلٹنگ کا ذمہ دار ہوگا۔جبکہ50 ہزار گھرانوں کی تصدیق کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کی ہوگی۔
شہری شناختی کارڈ اور بجلی کے بل کا ریفرنس ممبر 8800 پر بھیج کر رجسٹرڈ ہو سکیں گے۔پی آئی ٹی بی کامیاب افراد کی فہرست متعلقہ اضلاع کو فراہم کرے گا جن کو پنجاب حکومت سولر پینل فراہم کرے گی۔
یادرہے کہ روشن گھرانہ پراجیکٹ پر عملدرآمد کیلئے پی آئی ٹی بی، پی آئی ٹی سی اور این ٹی سی کے مابین معاہدے کی چیف منسٹر پنجاب سے منظوری مانگی گئی تھی۔
چیرمین پی اینڈ ڈی بورڈ نبیل اعوان کی سربراہی میں صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی اجلاس نے روشن گھرانہ منصوبے کی منظوری موخر کی تھی تاکہ صارفین کے مصدقہ کوائف دوبارہ حاصل کئے جاسکیں۔ پنجاب حکومت نے پراجیکٹ مینجمینٹ یونٹ کے قیام تک سی ای او پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کو بطور پراجیکٹ ڈآئریکٹر کام کرنے کی اجازت دی ہے ۔
’’ روشن گھرانہ ’’ منصوبے کی کنسلٹنسی پر پانچ کروڑ 10 لاکھ روپے خرچ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔معاہدے کے ڈرافٹ کے مطابق نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی رجسٹریشن اور ڈویلپمنٹ کی ذمہ داری ہوگی،پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی، ایم ٹی سی کو ڈسکوز کی بنیاد پر اعداد و شمار فراہم کرنے کی ذمہ دار ہوگی جبکہ این ٹی سی سولر حاصل کرنے کے اہل صارفین کے درست اعداد و شمار فراہم کرنے کی ذمہ دار ہوگی۔
اس ضمن میں ہونے والے معاہدے کی مدت ایک سال ہوگی جس میں فریقین ایک دوسرے کی مرضی سے معاہدے کی شقوں میں تبدیلی کر سکیں گے۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے روشن گھرانہ منصوبے کی لاگت ہوگی تقریبا 10 ارب ہوگی جو ستمبر 2025 تک مکمل ہوگا۔حکومت کے کسی اور منصوبے سے مستفید ہونے والے شہری’’ روشن گھرانہ’’ سکیم سے مستفید ہونے کے اہل نہیں ہونگے۔
خراب میٹر والے گھر اور ایک سے زائد بجلی کے میٹر لگوانے والے گھرانے بھی اہل نہیں ہونگے جبکہ بجلی کے بلز کے نادہندگان بھی روشن گھرانہ منصوبے سے مستفید ہونے کے اہل نہیں ہونگے۔اس حوالے سےپاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی سے صارفین کا ڈیٹا اور اعداد و شمار حاصل کیے جائیں گے۔