ویب ڈیسک: شہر میں پرائیویٹ خواتین ہاسٹلز غیر محفوظ ہونے لگے، جوہر ٹاؤن میں واقع ہاسٹل کی انتظامیہ نے واش روم میں کیمرے نصب کر کہ خفیہ ویڈیوز بنانی شروع کر دیں، ہاسٹل مالک اور اہلیہ کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں واقع نجی گرلز ہاسٹل کے واش روم میں خفیہ کیمرے لگائے جانے کا انکشاف ہوا ہے، ایک طالبہ کے چچا کی مدعیت میں متعلقہ تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا، جس میں 7 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر متن میں کہا گیا ہے کہ خُفیہ کیمرہ گرلز ہاسٹل کے واش روم میں انتظامیہ کی جانب سے لگایا گیا تھا،خُفیہ کیمرہ کے ذریعہ ہاسٹل میں رہائش پذیر لڑکیوں کی نہانے کی ویڈیوز بنائی جارہی تھی،لڑکیوں کا ہاسٹل بی او آر سوسائٹی کا رہائشی میاں سلیم اور اُسکی اہلیہ فوزیہ چلا رہی تھی،مقدمہ میں وہاڑی کا رہائشی صغیر، شیئخو پورہ کا رہائشی تیور شہزاد، جھنگ کا محمد زبیر، پاک پتن کا عرفان اور رحیم یار خان کا علی حسن کو نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہےکہ مقدمہ میں نامزد تمام ملزمان 15 کال ہوتے ہو موقع سے فرار ہوگئے۔مقدمہ ضلع گجرات کے رہائشی ناصر محمود کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقدمے میں نامزد ہاسٹل مالک، اہلیہ اور دیگر ملزمان فرار ہو گئے ہیں، تاہم مقدمے کے اندراج کے بعد نجی گرلز ہاسٹل خالی کرا لیا گیا ہے۔
پولیس کا کہناہے کہ ہاسٹل میں مختلف شہروں سے آئی 40 سے زائد طالبات رہائش پذیر تھیں،تفتیشی ٹیموں نے طالبات کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں، اپنے بیان میں طالبات نے واش روم میں خفیہ کیمرا لگا ہونے کی تصدیق کی۔