ویب ڈیسک: برطانوی وزیرِاعظم سر کیئر سٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ اور فرانس یوکرین کے ساتھ مل کر ایک امن منصوبہ تیار کر رہے ہیں، جس کا مقصد روس کے ساتھ جنگ کو ختم کرنا ہے۔ یہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد امریکہ سے بھی اس پر بات چیت کی جائے گی۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی یورپی رہنماؤں کے اجلاس میں شریک ہیں۔ اس اجلاس سے دو دن قبل وائٹ ہاؤس میں ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا، جس نے عالمی سیاست میں ہلچل مچا دی تھی۔
سر کیئر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کا بنیادی مقصد زیلینسکی اور ٹرمپ کے درمیان "پل" کا کردار ادا کرنا ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت میں حائل رکاوٹیں دور کی جا سکیں۔ جب ان سے وائٹ ہاؤس میں ہونے والے تنازع کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، "ایسی صورتحال دیکھنا کسی کے لیے بھی خوشگوار نہیں ہوتا، اور میں نے خود کو کافی غیر آرام دہ محسوس کیا۔"
انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کے فوراً بعد انہوں نے صدر ٹرمپ اور زیلینسکی کو فون کرکے معاملے کو سنبھالنے کی کوشش کی، تاکہ توجہ اصل مسئلے، یعنی جنگ کے خاتمے پر مرکوز کی جا سکے۔
سر کیئر کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کے پاس دو راستے ہیں: یا تو صرف غصے کا اظہار کیا جائے اور صورتحال مزید بگڑنے دی جائے، یا پھر عملی اقدامات اٹھا کر کوئی حل تلاش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسی سوچ کے تحت انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے بھی رابطہ کیا تاکہ یورپی ممالک اس بحران کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا، "تین سال سے یہ خونریز جنگ جاری ہے، اور ہمیں اب ایک مستقل اور پائیدار حل نکالنا ہوگا تاکہ مزید جانیں ضائع نہ ہوں۔"
دوسری جانب، برطانوی وزیراعظم نے اسکاٹش نیشنل پارٹی (SNP) کے رہنما جان سوئنی کی جانب سے دی گئی اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے برطانیہ کے دوسرے سرکاری دورے کی دعوت منسوخ کر دی جائے۔ سر کیئر نے واضح کیا کہ وہ ان چھوٹے مسائل میں الجھنے کے بجائے بڑے مقصد پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں، اور وہ مقصد ہے یوکرین میں جنگ کا خاتمہ۔