ویب ڈیسک: پنجاب حکومت نے لاہور اور اطراف میں تعلیمی اداروں کے اوقات میں تبدیلی، کار پولنگ کا نظام متعارف کروانے، مصنوعی بارش، سڑکوں کی دھلائی، کھیتوں میں آگ لگانے والوں پر جرمانے اور بھٹوں کو چلانے کے نئے نئے طریقوں پر کام کیا ہے، لیکن ان اقدامات سے زیادہ فرق محسوس نہیں ہو رہا۔
ایک رپورٹ کے مطابق یہ اقدامات ناکافی رہے۔ تاہم لاہور کی طرح سموگ سے متاثرہ دنیا کے دوسرے شہر اس سے نمٹنے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟ آئیے جانتے ہیں۔
چین کے بڑے شہروں بیجنگ اور شیان میں سموگ سے نمٹنے کے لیے سموگ فری ٹاور اور ایئر پیوری فائر ٹاور بنائے گئے ہیں تاکہ آلودہ ہوا کو صاف کر کے سموگ اور فضائی آلودگی میں کمی لائی جا سکے۔
شمالی امریکہ کے ملک میکسیکو کے دارالحکومت میکسیکو سٹی میں ایک ہسپتال کی عمارت کے باہر سو گز کی لمبائی میں ایسی ٹائلیں نصب کی گئی ہیں جو ہوا کو صاف کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
ان ٹائلوں کی تنصیب سے ہسپتال اور اس کے اردگرد کے علاقے میں فضائی آلودگی کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
برطانیہ کے شہر لندن میں 2016 میں ایئر کوالٹی کی جانچ کے لیے کبوتروں پر پولوشن سنسر نصب کیے گئے جس کے ذریعے ایئر کوالٹی کی براہ راست اپ ڈیٹس حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ شہریوں میں فضائی آلودگی سے متعلق آگاہی پیدا کی گئی۔
یہ منصوبہ اب بھی چل رہا ہے یا نہیں، اس کے بارے میں معلومات تو نہیں مل سکیں، تاہم سموگ پر قابو پانے کے لیے اسے قابل ذکر غیر روایتی طریقہ سمجھا جاتا ہے۔
پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں فضائی آلودگی میں کمی لانے کے لیے 1200 سے زائد غیر معیاری چولہوں کو ختم کر دیا گیا۔
جنوبی کوریا
جنوبی کوریا کے شہر سیئول میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے 61 ہزار گھریلو اور 480 سے زائد ’ماحول دوست بوائلر‘ متعارف کروائے گئے ہیں۔
انڈیا کے چند شہروں کا شمار بھی دنیا کے فضائی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثر شہروں میں ہوتا ہے۔
دہلی میں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے آڈ – ایون سکیم (odd-even scheme) متعارف کروائی گئی، جس کے تحت جن گاڑیوں کے رجسٹریشن نمبر odd numbers پر ختم ہوتے ہیں انہیں طاق تاریخوں پر اور جن کے جفت نمبر پر ختم ہوتے ہیں انہیں even dates پر چلائے جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔
ماہرین کے خیال میں پاکستان میں بھی سموگ سے نمٹنے کے لیے غیرمعمولی اقدامات کی زیادہ ضرورت ہے۔