انٹراپارٹی لیکشن پر مسلسل لچک کا مظاہر ہ کر رہے ، تاخیر کی ذمہ دار پی ٹی آئی ہے، الیکشن کیشن 

05:39 PM, 2 Oct, 2024

(ویب ڈیسک ) الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ انٹراپارٹی الیکشن پر مسلسل لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور تاخیر کی ذمہ دار پی ٹی آئی ہے۔

الیکشن کمیشن اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ   پی ٹی آئی نے حالیہ انٹراپارٹی الیکشن 3 مارچ 2024 کو کرایا۔ اس انٹرا پارٹی الیکشن میں بھی متعدد خامیاں تھیں۔ لہذا الیکشن کمیشن نے اس کو 23 اپریل 2024 کو نوٹس بھیجا۔

اعلامیے کے مطابق  اس کیس کی پہلی سماعت 30 اپریل 2024 کو ہوئی۔ اپریل 2024 سے لے کر اکتوبر 2024 تک اس کیس کی چھ سماعتیں ہو چکی ہیں، لیکن ان سماعتوں میں سے پانچ بار اس جماعت نے مزید وقت مانگا اور ہر بار سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی،بشمول 2 اکتوبر 2024 (آج) کی سماعت میں بھی adjournment مانگی۔

اعلامیے میں  کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اس معاملے میں مسلسل لچک کا مظاہرہ کر رہا ہے اور پی ٹی آئی کو کئی مواقع فراہم کیے ہیں کہ وہ اپنے آئینی تقاضے پورے کرے۔ تاہم، اس سست روی اور تاخیر کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ پارٹی پر عائد ہوتی ہے۔

اعلامیے کے مطابق الیکشن کمیشن اس معاملے کو قانونی طور پر حل کرنے کے لیے پوری کوشش کر رہا ہے۔ الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے پرہمیشہ قانونی لچک کا مظاہرہ کیا ہے، جماعت کی جانب سے بارہا التواء کا استعمال کیاگیا جس کی وجہ سے یہ معاملہ تا حال حل نہیں ہو سکا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 208 اور 209 کے تحت تمام سیاسی جماعتوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے پارٹی آئین کے مطابق پانچ سال کے اندر انٹرا پارٹی انتخابات کروائیں۔ پی ٹی آئی نے 13 جون 2021 کو اپنے انٹرا پارٹی انتخابات کروانے تھے، تاہم مقررہ وقت تک یہ انتخابات منعقد نہیں کیے گئے۔

الیکشن کمیشن نے اعلامیے کے مطابق   الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو متعدد بار یاد دہانیاں کرائیں اور بالآخر 27 جولائی 2021 کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔ اس نوٹس کے جواب میں جماعت کی جانب سے ایک سال کی توسیع کی درخواست کی گئی، جس میں کووڈ-19 کی صورتحال کو جواز بنایا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا  ہے کہ الیکشن کمیشن نے پارٹی کو 13 جون 2022 تک کی مہلت دیتے ہوئے یہ درخواست قبول کی۔اِنہوں نے جون 2022 میں فارم 65 کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کی دستاویزات جمع کرائیں، جوکہ نامکمل تھیں۔ الیکشن کمیشن نے متعدد مرتبہ یاد دہانی کرائی اور مزید دستاویزات طلب کیں، مگر جماعت کی جانب سے تاخیر کا سلسلہ جاری رہا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے اس معاملے پر باقاعدہ سماعتیں کی گئیں۔

مزیدخبریں