ویب ڈیسک: سینئر لیگی رہنما رانا ثناءاللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ چیف جسٹس نے پارلیمنٹ میں قانون سازی کے ذریعے ایکسٹیشن کی حامی بھرلی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اےآر وائی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں لیگی رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ چیف جسٹس نے وزیر قانون اور اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ ایکسٹینشن قبول نہیں کریں گے لیکن اگر سب کی حد عمر بڑھ رہی ہے تو پھر ٹھیک ہے۔
راناثناءاللہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے بلوچستان میں کام کررہے ہیں، ایس ایچ او والا بیان غلط ہے۔ ایس ایچ او والی بات محسن نقوی سے’’سلپ آف ٹنگ‘‘ہوگئی ہوگی۔
لیگی رہنما نے کہا کہ قمرجاوید باجوہ نے دوبارہ ایکسٹینشن والی بات ہمارے سامنے کبھی نہیں کی۔ شہبازشریف نےبھی کبھی نہیں کہا کہ قمر جاویدباجوہ نےآکر ایکسٹینشن کا کہا ہو۔ نوازشریف سےقمرباجوہ کےسسراعجازامجدکی لندن میں ملاقات نہیں ہوئی۔
رانا ثناء اللہ کے مطابق فیض حمید پر آرمی چیف کی تعیناتی اور مرضی کی پوسٹنگ لینےکا الزام تو لگتا رہا ہے، اس مقصدکے لیےفیض حمید پر الزام ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کو استعمال کیا۔ اگریہ الزام ہے تو پھر فیض حمید اکیلے یہ نہیں کرسکتا، بانی پی ٹی آئی ساتھ ہوگا۔
رانا ثناء اللہ نے واضح کیا کہ پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس میں آئینی ترمیم پیش ہی نہیں ہوسکتی۔ ہمارے پاس چیف جسٹس کی ایکسٹینشن اور آئینی ترمیم کے نمبرز پورے نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا ہے وہ کوئی ایکسٹینشن قبول نہیں کریں گے۔
لیگی رہنما نے یہ بھی کہا کہ مولانا ہمارے ساتھ نہیں بلکہ ہم مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہیں۔