ویب ڈیسک: ایک امریکی عدالت نے معروف کمپنی اوبر کو نابینا خاتون کو رائیڈ سے 14 بار انکار کیے جانے پر 1.1 ملین ڈالر ہرجانے کا حکم دیا ہے۔
ہرجانے کی یہ رقم نابینا خاتون کو ادا کی جائے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نے قرار دیا کہ اوبر ڈرائیوروں نے نابینا عورت کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھتے ہوئے قانون توڑا ہے۔ عدالت نے اوبر کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ وہ اپنے ڈرائیوروں کے سلوک کے لئے ذمہ دار نہیں ہے، عدالت نے کہا ہے کہ ڈرائیورز معاہدوں کے مطابق کمپنی کے لئے ہی کام کرتے ہیں۔
سان فرانسسکو سے تعلق رکھنے والی نابینا خاتون ارونگ کا کہنا تھا کہ رات کے آخری اوقات میں ایک مخصوص ایڈریس پر ایک سے زیادہ بار پھنس جانے کے بعد وہ اپنی حفاظت کے بارے میں فکرمند رہیں کیونکہ ڈرائیوروں نے انہیں سوار کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ خاتون نے دعوی کیا کہ ایک سے زیادہ بار ٹیکسی کی درخواست منسوخ ہونے کی وجہ سے وہ بارہا کام پر پہنچنے میں تاخیر کا شکار ہوئیں۔ جس کی وجہ سے انہیں ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا۔
خاتون نے کہا ڈرائیوروں نے انکے ساتھ یہ سلوک ایک سے زیادہ مرتبہ کمپنی کو شکایات درج کروانے کے باوجود روا رکھا۔ نابینا خاتون اریونگ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا مجھے افسوس ہے کہ معاملات یہاں آ گئے۔ کاش! میرے شہری حقوق کا احترام کیا جاتا، یہ فیصلہ ایک سخت پیغام دیتا ہے کہ میرے ساتھ جو ہوا وہ ناقابل قبول ہے۔
کمپنی کے ترجمان نے کہا ہے کہ اوبر ایپ استعمال کرنے والے ڈرائیوروں کو جانوروں کی مدد سے چلنے والے نابینا مسافروں کی خدمت کرنی چاہئے، اور اس معاملے سے متعلق قوانین پر عمل پیرا ہونا چاہئے، اور ہم ان معاملات پر مستقل بنیاد پر انہیں تربیت دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب کسی نابینا شخص نے اوبر کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہو۔ 2014 میں نیشنل فیڈریشن آف ویژوئل امپریٹنٹس نے کمپنی کے خلاف کتوں کی رہنمائی سے متعلق قوانین کے تحت مقدمہ درج کرایا تھا۔
کیس کا فیصلہ 2017 میں ہوا جس کے بعد اوبر نے اپنے ڈرائیوروں کو متنبہ کیا تھا کہ وہ قانونی طور پر ایسے لوگوں کی خدمت کے پابند ہیں جو کتوں کے ساتھ سفر کرتے تھے۔