ویب ڈیسک: دنیا کے سب سے بڑے بینک فراڈ پر ویتنام کی ٹائیکون کی سزائے موت برقرار۔۔ٹرونگ مائی لین سزائے موت کے خلاف اپیل ہار گئیں۔
تفصیلات کے مطابق 68 سالہ پراپرٹی ٹائیکون کو اپریل میں سزائے موت سنائی گئی تھی، ٹرونگ مائی لین پر ملک کے ایک بڑے کمرشل بینک کو خفیہ طور پر کنٹرول کرنے اور 10 سال تک اپنی شیل کمپنیوں کے ذریعے 44 ارب ڈالر کی رقم نقد اور قرض کی صورت لینے کا الزام ثابت ہو گیا لیکن اس کے پاس سزائے موت سے بچنے کا ایک طریقہ اب بھی ہے اگر وہ رقم کا 75 فیصد واپس کر دیں تو ان کی سزا عمر قید میں تبدیل کر دی جائے گی یاپھر وہ صدارتی معافی کی درخواست بھی کر سکتی ہیں ۔
اپریل میں ٹرائل کورٹ نے قرار دیا تھا کہ ٹرونگ مائی لین نے ملک کے پانچویں سب سے بڑے بنک سائگون کمرشل بینک کو خفیہ طور پر کنٹرول کیا تھا ۔
وہ ویتنام کی ان چند خواتین میں سے ایک ہیں جنہیں وائٹ کالر جرم کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔
ہو چی منہ شہر میں ایک چین-ویتنامی خاندان میں پیدا ہوئے، ٹرونگ مائی لین نے اپنی ماں کے ساتھ کاسمیٹکس فروخت کرتے ہوئے ایک مارکیٹ اسٹال فروش کے طور پر شروع کیا۔
انہوں نے 1986 میں کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے معاشی اصلاحات متعارف کرانے کے بعد زمین اور جائیداد خریدنا شروع کیں۔ 1990 کی دہائی تک وہ ہوٹلوں اور ریستورانوں کے ایک بڑے چین کی مالک بن چکی تھیں۔
جب اسے اپریل میں مجرم قرار دیا گیا اور سزا سنائی گئی تو وہ ایک مشہور رئیل اسٹیٹ فرم وان تھن فاٹ گروپ کی چیئر وومن تھیں۔
ان کے ساتھ جرم میں شریک باقی تمام 85 مدعا علیہان کو سزا سنائی گئی۔ چار کو عمر قید کی سزا سنائی گئی، جبکہ باقی کو 20 سال سے لے کر تین سال تک معطل قید کی سزا سنائی گئی۔ ٹرونگ مائی لین کے شوہر اور بھانجی کو بالترتیب نو اور 17 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
تمام ریاستوں میں دھوکہ دہی سے منسلک ایک ہزار سے زیادہ مختلف اثاثوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان کو حکام نے فی الحال منجمد کر دیا ہے۔ اس کے وکلاء نے موقف اختیار کیا ہے کہ سزائے موت کی سزا کےصورت میں مائی لین کے لیے اپنے اثاثوں اور سرمایہ کاری کو بہترین قیمت پر فروخت نہیں کرپائیں گی، اور اس کے لیے 9 بلین ڈالر اکٹھا کرنا مشکل ہوگا۔ اس لئے ان کی سزا کم کرکے عمر قید کی جائے۔