ویب ڈیسک: ہندو انتہاپرست وزیراعظم مودی کی زیر قیادت بھارت میں مسلمانوں کی مساجد اور درگاہوں کو مندر میں بدلنے کی مذموم مہم جاری، سنبھل اور اجمیر شریف کے بعد اب بدایوں میں واقع مسجد اور کرناٹک میں واقع درگاہ کوبھی مندر قراردیدیا گیا۔
ہندو انتہا پسندوں کا کہنا ہے کہ بدایوں میں بھی شمسی جامع مسجد دراصل پہلے نیل کنٹھ مہادیو مندر تھا، جسے توڑ کر مسجد تعمیر کی گئی۔ اس معاملے کی سماعت کے لیے بدایوں کی ضلعی عدالت نے اسپیشل فاسٹ ٹریک کورٹ قائم کیا ہے، جہاں آج سماعت ہوگی۔
ہندو فریق کے وکیلوں کا کہنا ہے کہ اس جگہ پر موجود مسجد کا قیام ہندو عبادت گاہ کو گرا کر ہوا تھا۔ دوسری جانب، مسلم فریق نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بادشاہ شمس الدین التمش نے یہ مسجد تعمیر کروائی تھی اور اس جگہ کبھی بھی مندر یا مورتی کا وجود نہیں تھا۔
نئی نسل کو ’’اے آئی’’ کی بجائے ’’اے ایس آئی’’ میں الجھا دیا:
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے اس تنازع پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آنے والی نسلوں کو ’اے آئی‘ کی تعلیم کے بجائے ’اے ایس آئی‘ کی کھدائی میں الجھا دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے حکومت اور عدالت کو یاد دلایا کہ 1991 کا عبادت گاہ ایکٹ اس طرح کے تنازعات پر واضح رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
پیر پاشا بنگلہ درگاہ نہیں انوبھو منڈپم ہے:
اسی طرح ریاست کرناٹک کے بیدر ضلع میں واقع ’پیرپاشا بنگلہ درگاہ‘ کو بھی جعلی طور پر انوبھو منڈپم قراردیا گیا ہے۔
بی جے پی رکن اسمبلی بسن گوڑا نے کہا ہے کہ ہماری تحریک تب تک ختم نہیں ہوگی جب تک ’انوبھو منڈپم‘ پھر سے اپنی جگہ پر کھڑا نہیں ہو جاتا۔ رکن اسمبلی کا دعویٰ ہے کہ جہاں پر درگاہ ہے وہاں پر اصل میں ’انوبھو منڈپم‘ تھا۔
انوبھو منڈپم کیا ہے؟
’انوبھو منڈپم‘ قدیم زمانے کے دربار یا پارلیمنٹ کو کہا جاتا ہے۔
انوبھو منڈپم کی تعمیر 12ویں صدی قبل از مسیح میں ہندو بھگوان بسویشور نے کی تھی۔ بھگوان بسویشور اپنے یوگی صدر پربھو دیوا کے وزیراعظم کے طور پر کام کرتے تھے۔
اس منڈپم کے لیے سب لوگ برابر تھے۔ مرد و خواتین غریب امیر کو بھی بلا امتیاز یکساں حقوق دیے جاتے تھے۔
یادرہے 2021 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا نے 500 کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ’انوبھو منڈپم‘ کی بنیاد رکھی تھی۔
اس وقت 7.5 ایکڑ زمین پر 6 منزلہ نئے ’انوبھو منڈپم‘ کی تعمیر ہو رہی ہے۔ اس پروجیکٹ میں الٹرا ماڈرن ٹیکنالوجی کا استعمال ہوگا۔ اس میں روبوٹ سسٹم، اوپن ایئر تھیٹر، پانی کے تحفظ کا جدید نظام، لائبریری، تحقیقی مرکز، پرارتھنا ہال اور یوگا سینٹر بنانے کی بھی تیاری کی جا رہی ہے۔