'یہ لمحہ فخریہ نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے، دعا ہے کہ یہ ہمارا آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو'

07:36 PM, 3 Jul, 2023

احمد علی
اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ لمحہ فخریہ نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے، اس معاہدہ سے ہمیں سانس لینے کا موقع ملا ہے، وژن، اتحاد سے ہی دن رات محنت کریں، اشرافیہ بڑے صنعتکاروں سمیت ہم سب کو ایثار اور قربانی دینا ہو گی، اگر اس راہ کو اپنالیں گے تو ترقی اور خوشحالی ہمارے قدم چومے گی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ملک ترقی کرے گا، آپ کی محنت رنگ لائے گی، گذشتہ 15 ماہ سے متعدد چیلنجز سے نبرد آزما ہیں اور ملک کو درپیش ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بھرپور کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چند دن قبل آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا معاہدہ بے پناہ کاوشوں کے باعث منطقی انجام تک پہنچا، اس کامیابی پر کابینہ اور بالخصوص وزیر خزانہ، ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جن کی محنت سے آئی ایم ایف کے ساتھ 9 ماہ کا سٹینڈ بائی معاہدہ ہوا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ اس معاہدہ سے پاکستان کو 3 ارب ڈالر ملیں گے، پہلی قسط جولائی میں 1.1 ارب ڈالر ملے گی۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملہ پر بھرپور سفارتی کوششیں کیں جو کہ قابل ستائش ہیں۔چین نے گذشتہ چند ماہ میں مشکل صورتحال میں بھرپور مدد کی، چین نے قرضوں کی رول اوور اور کمرشل بینکوں سے قرضوں کی فوری واپسی کے ذریعے تقریباً 5 ارب ڈالر پاکستان کو دیئے، حالیہ کمرشل قرضے ہم نے وقت سے پہلے ادا کئے، انہوں نے فوری واپس قرضہ دے دیا۔ ہم چین کی مدد کو کبھی نہیں بھول سکتے، ماضی میں بھی چین نے پاکستان کی بھرپور مدد کی. وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے 2 ارب ڈالر کا یقین دلایا، سعودی عرب ہمارا دوست ہے اس نے ہمیشہ برے اور اچھے وقتوں میں پاکستان کا ساتھ دیا، میرے متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران متحدہ عرب امارات کے صدر کے ساتھ وفد کی سطح پر ملاقات کے دوران انہوں نے ایک ارب ڈالر دینے کا یقین دلایا ہے۔ پیرس کے دورے کے دوران اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر سے ملاقات کے دوران انہوں نے ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر کی یقین دہانی میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا اہم کردار ہے، یہ کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت، سیاستدانوں اور اداروں کو آئندہ 15 سے 20 سال اپنے اپنے دائرہ میں رہتے ہوئے مل کر کام کرنا چاہئے، اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ترقی ہمارے قدم چومے گی۔ دعا ہے کہ یہ ہمارا آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو اور دوبارہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔ ہ ہمیں مستقبل کیلئے فیصلے کرنا ہوں گے، آئندہ انتخابات میں جو بھی جماعت کامیابی حاصل کرے اسے اسی راستے پر چلنا چاہئے، کابینہ اراکین پالیسی فریم ورک کے حوالہ سے اپنی تجاویز دیں تاکہ ہم ایک بنیاد رکھ جائیں۔ وزیراعظم نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا قبیح واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کی پوری ملت اسلامیہ، پاکستانی قوم اور حکومت پاکستان بھرپور مذمت کرتی ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ فی الفور مجرموں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے، بدقسمتی سے یہ پہلا واقعہ نہیں، اس سے پہلے بھی ایسے دلخراش واقعات پیش آ چکے ہیں اور اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سویڈن میں جو مسلمان بستے ہیں وہ وہاں پر اقلیت میں ہیں، وہاں پر اسلامو فوبیا، نفرت، تفریق کا بیانیہ بنایا گیا ہے، اس کی حکومت پاکستان مذمت کرتی ہے اور سویڈن کی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ان واقعات اور بیانیہ کا بھرپور نوٹس لے۔
مزیدخبریں