زرعی شعبے میں ایس آئی ایف سی کی ایک سالہ کامیابیاں

05:41 PM, 3 Jul, 2024

ویب ڈیسک: ایس آئی ایف سی نے ایک سال میں ایک سہولت کار کے طور پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے مینڈیٹ اور شرائط پر پورا اتری ہے۔

ملکی معاشی میدان میں انقلاب لانے کی کوشش میں ایس آئی ایف سی نے خاص طور پر زراعت کے شعبے میں بہت سے انقلابی اقدامات کیے ۔ایس آئی ایف سی کے گرین پاکستان انیشیٹو  کے تحت لمزکا قیام پاکستان کی تاریخ میں زرعی شعبے کی ترقی کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا۔

لمز نے آبپاشی کے جدید طریقوں جیسے ماڈیولر ڈرپ ایریگیشن ، اسپرنکلر ایریگیشن اور پیوٹ ایریگیشن کو متعارف کرایا جس کا مقصد پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانا، ضیاع کو کم کرنا اور پائیدار زرعی طریقوں میں تعاون کرنا ہے۔

لمز کی جانب سے ویب سائٹ اور موبائل ایپلیکیشن کے اجراء سے کسانوں کو موسمیاتی تبدیلی، سیٹلائٹ  سے فصل کی نگرانی، پانی، کھاد اور سپرے کی ضرورت  والے علاقوں کی تفصیلات اور معلومات فراہم کی گئیں ۔لمز نے 4.4 ملین ایکڑ بنجر زمین کی شناخت کی جسے زرخیز زرعی زمین میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

بزنس ٹو بزنس ماڈل کے تحت لمز نے 600,000 ایکڑ پر محیط 7 غیر ملکی اور 85 مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ شراکت داری کرکے زرعی منظر نامے میں ایک اہم تبدیلی کا اشارہ ہے۔

 لمز نے گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ ماڈل کے تحت مینگرووز کی بحالی کے منصوبے کو آگے بڑھاتے ہوئے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ کے لیے متحدہ عرب امارات  اور سرمایہ کاری کارپوریشن کے لیے کویت کے ساتھ معاہدے بھی کیے۔

حکومت نے  سیڈ ٹرائل مدت کو 2 سے 1 سال کر کے بیج کی تصدیق کو بہتر بنایا جبکہ حکومت قومی بیج پالیسی کا مسودہ بھی تیار کر رہی ہے۔

سیڈ ٹریک اور ٹریس سسٹم کے لیے مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کی ترقی کے لیے بھی کام جاری ہے جس میں سیڈ سرٹیفیکیشن ، فصل کا معائنہ، بیج کے نمونے اور بیج کی جانچ پڑتال شامل ہیں ۔

کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم کا قیام اور نیشنل سیڈ اتھارٹی  کے ڈھانچے اور کام کو حتمی شکل دینا حکومت کے بیج سے متعلق طریقوں کو آگے بڑھانے اور جدید بنانے کے عزم اجاگر کرتا ہے۔

پرائیویٹ پارٹنرشپ  کے ذریعے قائم ایگریکلچر مالز کا مقصد کسانوں کو ایک چھت کے نیچے معیاری بیج، کھاد اور جدید زرعی مشینری جیسے ضروری وسائل مہیا کرنے سے کاشتکاروں کی کارکردگی میں اضافہ ہو گا۔

ایس آئی ایف سی نے گرین کارپوریٹ اینڈ لائیو سٹاک انیشیٹو کے تحت اہم اقدامات کئے، برازیل سے پاکستان پہچنے والی اعلیٰ نسل کے مویشیوں کی پہلی کھیپ میں 9 نسلیں شامل ہیں ۔

ایس آئی ایف سی نے ایک سال کے دوران بہترین پالیسیوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے وہ کچھ حاصل کیا جو ایک دہائی کے عرصے میں بھی ممکن نہیں تھا۔

مزیدخبریں