ویب ڈیسک: اسرائیلی حکومت نے غزہ کی جنگ بندی میں آئندہ چھ ہفتوں تک عارضی توسیع کی منظوری دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق متعدد عرب ریاستوں اور اقوام متحدہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد بند کرنے کے اقدام کی مذمت کی ہے۔
مصر اور قطر نے کہا کہ اسرائیل کے اتوار کے اقدام نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جب کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ٹام فلیچر نے اسے ’تشویشناک‘ قرار دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ اقدام اس لیے اٹھایا کیونکہ حماس یہ امداد چوری کر رہی ہے اور اسے اپنے جنگجوؤں کو دے رہی ہے۔
انھوں نے فلسطینی گروہ (حماس) پر غزہ میں جنگ بندی میں توسیع کی امریکی تجویز کو مسترد کرنے کا الزام بھی لگایا، جس کی میعاد سنیچر کے روز ختم ہو گئی۔
اسرائیل نے کہا کہ اس نے اس تجویز کی منظوری دے دی تھی۔
حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے ناکہ بندی ’ بلیک میل کرنے کے اوچھے ہتھکنڈے ہیں اور یہ جنگ بندی کے معاہدے کے خلاف ہے۔
جنگ بندی کے معاہدے نے حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان 15 ماہ سے جاری لڑائی کو روک دیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت تقریباً 1,900 فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کے لیے 33 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی اجازت دی گئی۔
حماس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کو روکنا ’ بلیک میل‘ کرنے کا ایک بھونڈا طریقہ ہے جو جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے اور انھوں نے مذاکرات کاروں سے مداخلت کرنے کی درخواست کی ہے۔
حماس جنگ بندی معاہدے کا دوسرا مرحلہ وہیں سے چاہتے ہیں جیسے شروعات میں مذاکرات میں طے ہوا تھا۔ یعنی مزید یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوجیوں کا غزہ سے انخلا۔
لیکن اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ اگر غیر مشروط طور پر مزید یرغمالیوں کورہا نہ کیا گیا تو اسرائیل غزہ میں واپس آجائے گا۔
غزہ میں امداد لیجانے پر پابندی،اسرائیلی سپریم کورٹ میں درخواست دائر:
اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ میں امداد لے جانے پر پابندی کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔
عرب میڈیا کے مطابق، پانچ غیر سرکاری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ غزہ کے لیے امداد پر عائد پابندی ختم کرنے کے لیے فوری حکم جاری کیا جائے۔