ویب ڈیسک: امریکا کے ذریعہ کینیڈین اور میکسیکن اشیاء پر ٹیرف منگل (4 مارچ) کو مقررہ وقت پر نافذ ہوں گے۔ یہ تصدیق امریکا کے کامرس سکریٹری ہاورڈ لوٹانک نے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد ہی ٹیرف کی شرحوں کو حتمی شکل دیں گے۔
ہاورڈ لوٹانک نے 'فاکس نیوز' کے سنڈے مارننگ فیوچرس پر کہا، 'وہ ابھی اس بارے میں سوچ رہے ہیں کہ وہ میکسیکو اور کینیڈا کے ساتھ ڈیل کرنا چاہتے ہیں اور یہ ایک غیر مستحکم حالت ہے۔' انہوں نے دہرایا کہ ٹیرف لگائے جائیں گے لیکن صدر اور ان کی ٹیم کے ذریعہ آخری وقت میں بات چیت کے لیے جگہ چھوڑی گئی ہے۔
لوٹانک نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ کینیڈا اور میکسیکو نے امریکا کے ساتھ اپنی سرحدوں کو محفوظ کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں۔ فینٹینائل کی اسمگلنگ ایک بڑا معاملہ ہے۔ سنتھیٹک اوپی اوئیڈ امریکی افسروں کے لیے بڑی فکرمندی کا موضوع رہا ہے، جس نے ملک میں ڈرگ بحران پیدا کیا ہوا ہے۔
اس کے علاوہ امید ہے کہ ٹرمپ چین پر ٹیرف 10 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر دیں گے۔ جب تک بیجنگ امریکا میں فینٹینائل کی اسمگلنگ روکنے کے لیے اہم قدم نہیں اٹھاتا۔ ٹرمپ نے ان ٹیرف کی اہم وجہ ڈرگ اسمگلنگ خاص طور سے فینٹینائل کو روکنا بتایا ہے۔ ان کا مقصد دیگر حکومتوں پر کارروائی کرنے کے لیے دباؤ بنانا بھی ہے۔
1962 کے کاروبار توسیع ضابطے کی دفعہ 232 کے تحت کی گئی یہ جانچ کینیڈیائی سافٹ ووڈ لکڑی پر لگائے گئے پچھلے ٹیرف اور کینیڈیائی اور میکسیکن اشیاء پر آنے والے 25 فیصد ٹیرف کے بعد کی گئی ہے۔
ادھر ایک اور رپورٹ کے مطابق سینٹر-رائٹ تھنک ٹینک امریکن ایکشن فورم کے کاروباری پالیسی کے تجزیہ کار جیکب جینسن نے کہا کہ میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد ٹیرف سے سالانہ 120 بلین ڈالر سے 225 بلین ڈالر کے درمیان کُل ٹیکس میں اضافہ ہوگا۔ چین پر اضافی ٹیرف سے صارفین کو 25 بلین ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔