ویب ڈیسک: سپین کے شہر بارسلونا میں ایک اور تاریخ اقدام سامنے آ گیا ہے۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے انسانوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ رمضان المبارک کی آمد پر سپین میں مسلمانوں کو سحر افطار میں بھی پریشانیاں در پیش تھیں۔ ان کا حل نکالنے کے لیے بارسلونا میں کیتھولک چرچ کی جانب سے انسانیت دوست اقدام کیا گیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کیتھولک چرچ نے مسلمانوں کو سحر و افظار کے لیے تمام سہولتیں دینے کا فیصلہ کیا اور اس کو عملی طور پر کر کے بھی دکھایا۔ افطار کے وقت تقریباً پچاس لوگ چرچ آتے ہیں جہاں پر ان کو افطار کے لیے رضاکارانہ طور پر کھانا مہیا کیا جاتا ہے۔
مراکشی شہری حافظ اوبراہیم کہتے ہیں کہ ہم ایک جیسے ہیں۔ آپ اگر کسی اور مذہب سے تعلق رکھتے ہیں یا کیتھولک ہیں اور میں مسلمان ہوں تو اس میں کیا حرج ہے۔
رپورٹ کے مطابق صدر کیٹلانا ایسوسی ایشن آف مراکن ویمن فوزیہ چیٹی مسلمانوں کے لیے افطار کا اہتمام کیا کرتی تھیں۔ کورونا وائرس کے باعث ان ڈور کھانوں پر پابندی کی وجہ سے ان کے پاس ایسی کوئی جگہ نہیں تھی جہاں پر وہ افطار ڈنر کا انتظام کر سکتیں۔ کورونا کے باعث آؤٹ ڈور جگہ ہو، جہاں پر سماجی فاصلہ بھی رکھا جا سکتا ہو، ایسی جگہ ملنا مشکل ہو گیا تھا۔
ان کی اس مشکل کو حل کیا سینٹا اینا کے ریکٹر فادر پیئو سانچیز نے جو مختلف عقائد سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ساتھ بٹھانے کو برابری سمجھتے ہیں۔ فوزیہ کا کہنا ہے کہ مسلمان اس چرچ مین افطاری کرتے ہیں۔ مذاہب ہمیں انتشار کی بجائے اتحاد کا سبق دیتے ہیں۔