طوفان الاقصیٰ آپریشن نے اسرائیلی طاقت کی اصل حقیقت کھول کربیان کردی، حزب اللہ
10:29 PM, 3 Nov, 2023
بیروت : سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن نے اسرائیل کو ہر سطح پر جھنجھوڑ کر رکھ دیا، اسرائیلی کارروائیاں اس کے مستقبل پر اثر انداز ہونے والے منفی اثرات کو ختم نہیں کرسکتیں، اس آپریشن نے اسرائیلی طاقت کی اصل حقیقت کھول کربیان کردی اور اسرائیل کا دفاعی نظام مکڑی کےجال سے زیادہ کمزور ثابت ہوا۔ لبنان کے دارلحکومت بیروت میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد پہلی بار عوامی اجتماع سے خطاب میں حسن نصر اللہ نے کہا کہ لبنانی اور فلسطینی شہیدوں کے اہلخانہ کو رتبہ شہادت حاصل کرنے پرمبارکباد اور تعزیت پیش کرتے ہیں، شہدا کا رتبہ منفرد رتبہ ہوتا ہے، صرف مسلمان ہی اس رتبے کو سمجھ سکتا ہے۔ حسن نصر اللہ نے کہا کہ طوفان اقصیٰ کی جنگ وسیع تر ہوکر مختلف محاذوں اور میدانوں تک پہنچ گئی، اسرائیل کےخلاف طوفان الاقصیٰ کی جنگ انسانی، اخلاقی اور دینی اعتبار سے جائز اور حق کی جنگ ہے، صہیونیوں کے خلاف جاری جنگ کی اخلاقی اور شرعی حیثیت پر ذرہ بھر بھی شبہ نہیں۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر واقعات کے محرکات پر روشنی ڈالنا اور حزب اللہ کا مؤقف واضح کرنا ضروی ہے، ہزاروں فلسطینی طویل عرصے سے اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، 20 لاکھ فلسطینی 20 سال سے اسرائیلی محاصرے میں زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔ انہوں نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ فلسطینی مزاحمتی گروپ القسام بریگیڈز کا کامیاب کارنامہ ہے، حزب اللہ کو7 اکتوبر آپریشن سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی، 7 اکتوبر کے آپریشن کو انتہائی رازداری سے انجام دیا گیا، طوفان الاقصیٰ آپریشن فلسطینیوں کی جنگ ہے، اس کا علاقائی ممالک سے کوئی تعلق نہیں۔ سربراہ حزب اللہ نے کہا کہ ایران کی حزب اللہ اور دیگرمزاحمتی گروپوں پرکوئی اجارہ داری نہیں، حزب اللہ کا اسرائیل کے خلاف 7 اکتوبرکےآپریشن سےکوئی تعلق نہیں۔ حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن نے اسرائیل کو ہر سطح پر جھنجھوڑ کر رکھ دیا، اسرائیلی کارروائیاں اس کے مستقبل پر اثر انداز ہونے والے منفی اثرات کو ختم نہیں کرسکتیں، اس آپریشن نے اسرائیلی طاقت کی اصل حقیقت کھول کربیان کردی اور اسرائیل کا دفاعی نظام مکڑی کےجال سے زیادہ کمزور ثابت ہوا، اسرائیل کی بدترین ناکامی پر اسرائیلی عوام اور اسرائیل کے حامی تک کوشرمندگی ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجی کسی بھی طرح حماس سےمقابلےکےلیےتیارنہیں تھے، اسرائیل نے حماس کےکامیاب آپریشن کوبدنام کرنے کیلئے اپنے ہی شہریوں کو مار ڈالا۔اسرائیل نے 2006 میں حزب اللہ کو جڑ سے ختم کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم ناکام رہا۔ سید حسن نصر اللہ نے خطاب میں کہا کہ غزہ میں بھی بدترین شکست اسرائیل کا انتظار کر رہی ہے، ایک مہینہ گزر چکا، اسرائیل غزہ پٹی میں ایک بھی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہا، اسرائیل کے سامنے قیدیوں کے تبادلے کے سوا کوئی اور آپشن نہیں بچا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل حماس کے خاتمے کا خواب دیکھنا چھوڑ دے، موجودہ جنگ کا اختتام غزہ پٹی کی کامیابی پرہوگی، غزہ کے شہیدوں کےخون نے اسرائیل کےساتھ علاقائی ڈیل کا پردہ فاش کیا، عراق میں موجود مسلح گروپوں کے امریکی اہداف کو نشانہ بنانے کی حمایت کرتے ہیں۔ سربراہ حزب اللہ نے کہا کہ 30 دنوں سے غزہ پٹی پر وحشیانہ بمباری اور قتل عام جاری ہے مگر دنیا حرکت میں نہیں آئی، غزہ پٹی میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دنیا کے تمام شرفا جنگ بندی کے لیے اپنا کردار ادا کریں، اسلامی اور عرب ممالک اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کریں اور اسرائیل کو گیس اور تیل کی فراہمی روک دیں، اسرائیل کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نےحزب اللہ پرجنگ مسلط کرنے کی حماقت کی تواس کوبھیانک خمیازہ بھگتنا پڑے گا، حملےکی صورت میں اسرائیل کو کھلی جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حزب اللہ غزہ پٹی کے فلسطینیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے، لبنان سے جنگ چھیڑنے کی صورت میں حزب اللہ کے پاس مزاحمت کے تمام آپشنز موجود ہیں، ہم نے اسرائیل کے ممکنہ حملوں سے نمٹنے کیلئے مکمل تیاری کر رکھی ہے، موجودہ کشیدگی کو خطےمیں پھیلنے سےروکنےکیلئے جنگ بندی ناگزیر ہے۔