امریکی صدارتی انتخابات کے دلچسپ حقائق پر ایک نظر

01:41 PM, 3 Nov, 2024

ویب ڈیسک: امریکی صدارتی الیکشن اب سے کچھ دن بعد پانچ نومبر کو ہو گا۔ آئیے اس سلسلے میں کچھ دلچسب حقائق اور معلومات پر ایک نظر ڈالیں۔
الیکشن کے امیدوار کون ہیں؟

صدارتی انتخاب کے امیدواروں نائب صدر کاملا ہیریس اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے علاوہ قومی، ریاستی اور مقامی سطح پر بھی الیکشن ہو رہے ہیں۔

ایوان نمائندگان کی تمام 435 سیٹوں پر الیکشن ہو گا جو کہ ہر دو سال کے بعد منعقد ہوتا ہے کیونکہ اس کے ارکان دو سال کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔

امریکی مقننہ کے دوسرے ایوان، سینیٹ کی 100 میں سے 34 سیٹوں پر الیکشن بھی ہوگا۔

گیارہ ریاستوں میں گورنروں کے الیکشن بھی اسی روز ہوں گے۔

اس کے علاوہ ریاستی اور مقامی عہدوں کے لیے ہزاروں مقابلے ہوں گے جن میں ریاستوں کے قانون سازوں، شہروں کے میئر اور میونسپل سطح پر مختلف عہدوں کے انتخابات شامل ہیں۔

ساتھ ہی کئی ریاستوں میں ریفرنڈم بھی ہو رہے ہیں جن میں ووٹروں سے اسقاط حمل، ٹیکس پالیسی اور گانجا کے استعمال جیسے مسائل کے بارے میں رائے لی جائے گی۔

ووٹنگ کس وقت ہو گی؟

ہر ریاست میں ووٹنگ مختلف اوقات میں ہوتی ہے۔ تقریباً تمام پچاس ریاستوں اور دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں پانچ نومبر کو لوگ خود پولنگ اسٹیشن جا کر ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

بہت سی ریاستیں روایتی ڈاک کے ذریعے بھی ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں جس کے تحت ووٹرز مخصوص جگہوں پر جا کر ووٹ جمع کراتے ہیں۔

اکثر ریاستیں "ارلی ووٹنگ" یعنی الیکشن کے روز سے قبل بھی ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ بعض جگہوں پر ستمبر کے مہینے میں ہی قبل از وقت ووٹنک کی اجازت ہوتی ہے۔

سخت مقابلے کی ریاستیں کون سی ہیں؟

سات ریاستیں ایسی ہیں جن میں ہیرس اور ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ ان ریاستوں میں پینسلوینیا، جارجیا، شمالی کیرولائنا، مشی گن، ایریزونا، وسکانسن اور نیواڈا شامل ہیں۔

ان ریاستوں کو "سوئنگ اسٹیٹس"، "ٹاس اپ اسٹیٹس" اور "پرپل اسٹیٹس" بھی کہتے ہیں کیونکہ مختلف اوقات میں یہاں ووٹنگ کا رجحان بدل سکتا ہے۔ ان ریاستوں کا پرپل یعنی جامنی رنگ ڈیموکریٹک پارٹی کے نیلے اور ری پلیکن پارٹی کے سرخ رنگوں کے امتزاج سے بنتا ہے۔

الیکشن میں کون ووٹ ڈال سکتا ہے؟

امریکی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے ووٹرز کا امریکی شہری، کم از کم 18 سال کا ہونا اور رہائشی شرائط پر پورا اترنا ضروری ہے۔ یہ معیارات مختلف ریاستوں میں مختلف ہیں۔

ووٹرز کے لیے لازم ہے کہ وہ ریاست میں ایک مخصوص تاریخ سے پہلے رجسٹرڈ ہوں۔

بعض ریاستوں میں سزا یافتہ مجرموں اور ذہنی طور پر غیر فعال لوگوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں

عام طور پر امریکہ سے باہر رہنے والے امریکی "ایبسنٹ بیلٹ" یعنی غیر حاضر ہوتے ہونے کی صورت میں مہیا کی گئی سہولت کی تحت ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

تاہم صدارتی انتخاب کے لیے ایسے افراد جو امریکہ کے پورٹو ریکو، یو ایس ورجن آئی لینڈز، گوام، شمالی مریاناس جزیرے اور امریکی سموا کے علاقوں میں رہتے ہیں ان کے ووٹ ڈالنے پر ممانعت ہے۔

الیکشن میں فتح یاب کون ہو گا؟

صدارتی انتخاب دو نمایاں امیدواروں کے درمیان ہو گا جنہیں ان کی جماعتوں، ڈیموکریٹک اور ری پبلکنز نے موسم گرما کے آخر میں اپنے اپنے کنوینشز میں امیدوار نامزد کیا تھا۔

تاہم بہت سے عوامی رائے کے جائزوں کے مطابق الیکشن سے کچھ ہفتے قبل ان کے درمیان مقابلہ مزید سخت ہو گیا ہے۔

کانٹے کے مقابلوں کی سات ریاستوں میں دونوں امیدواروں کے درمیان فرق غلطی کے امکان کے اعداد و شمار کے اندر اندر ہے۔

الیکٹورل کالج کیسے کام کرتا ہے؟

امریکہ میں جب لوگ ووٹ ڈالتے ہیں تو وہ اپنے من پسند امیدوار کے لیے براہ راست ووٹ نہیں ڈال رہے ہوتے۔

تکنیکی لحاظ سے وہ "الیکٹر" کو منتخب کرتے ہیں جوکہ الیکٹورل کالج کا حصہ ہوتے ہیں۔ یہ الیکٹر پھر صدر کو منتخب کرتے ہیں۔

الیکٹورل کالج ریاست سے ریاست تک کا نظام ہے جو نمائندگان پر مشتمل ہوتا ہے جنہیں الیکٹرز کہتے ہیں۔ ان الیکٹرز کا انتخاب ہر ریاست میں الیکشن کے نتیجے میں عمل میں آتا ہے۔

امریکی آئین ساز چاہتے تھے کہ قومی ووٹ کے بجائے صدر علاقائی انتخابات جیتیں تاکہ وہ ملک کے مختلف مفادات کی نمائندگی کر سکیں۔

دو کے علاوہ تمام ریاستوں کے سارے الیکٹر جیتنے والے امیدوار کے حق میں جاتے ہیں، چاہے جیت کا مارجن کتنا ہی کم کیوں نہ ہو۔

الیکٹرز کی کل تعداد 538 ہے۔ یہ تعداد ہمیشہ اتنی ہی ہوتی ہے۔

اس تعداد میں ایوان نمائندگان کے 435 ممبران، ایک سو سینیٹرز اور دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سے تین ارکان شامل ہیں۔

کامیابی حاصل کرنے کے لیے کسی امیدوار کا 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔

کیا پاپولر ووٹ فرق ڈالتا ہے؟

الیکٹورل کالج میں فتح امریکی صدارت کا تعین کرتی ہے نہ کہ پاپولر ووٹ۔ امریکی نظام کے تحت یہ ممکن ہے کہ کوئی امیدوار پاپولر ووٹ حاصل کیے بغیر صدر بن جائے۔

ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ امیدوار جن ریاستوں میں کامیابی حاصل کرے ان کا فرق بہت تھوڑا ہو جبکہ ان ریاستوں میں جن میں امیدوار کو ناکامی ہو وہاں ووٹوں کا فرق زیادہ ہو۔

ایسا اب تک پانچ صدور کے الیکشن میں دیکھا گیا ہے جن میں جان کوینسی ایڈمز، ردرفورڈ بی ہیز، بینجیمن ہیریسن، جارج ڈبلیو بش اور 2016 کے الیکشن میں منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہیں۔

الیکٹورل کالج کے نقاد ان انتخابات کے نتائج کی نشاندہی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ الیکشن کا نظام قومی سوچ کی نمائندگی نہیں کرتا۔

دوسری طرف الیکٹورل کالج کے حامی کہتے ہیں کہ یہ نظام ان ریاستوں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے جو چھوٹی ہیں یا وہ ریاستیں جو علاقے کے لحاظ سے بڑی ہیں لیکن ان کی آبادی کم ہے۔

ووٹوں کی گنتی کیسے ہوتی ہے؟

امریکہ میں کوئی سنٹرل الیکشن کمیٹی نہیں ہے۔ ہر ریاست ووٹوں کا شمار خود کرتی ہے۔ مقامی اور ریاستی اہلکار الیکشن کے نتائج حقیقی وقت میں فراہم کرتے ہیں۔ خبر رساں ادارے ان نتائج کو شماریاتی تکنیک کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے ممکنہ فاتح امیدوار کو پروجیکٹ کرتے ہیں۔

خبر رساں ادارے تمام ووٹوں کے شمار اور ان کے باقاعدہ اعلان سے قبل ہی فاتح کو پروجیکٹ کرتے ہیں۔

ایسا اس لیے ہے کیونکہ بہت سے ڈسٹرکٹس میں تمام ووٹوں کی گنتی میں کئی روز اور ہفتے بھی لگ سکتے ہیں۔ اس صورت میں نامکمل نتائج کو فاتح کا تعین کرنے کے لیے کافی سمجھا جاتا ہے۔

تاہم، مقابلہ بہت سخت ہونے کی صورت میں خبر رساں ادارے فاتح کو پروجیکٹ کرنے سے پہلے حتمی نتائج کا انتظار کرتے ہیں۔

حتمی نتائج کا اعلان ووٹ ڈالنے کے وقت کے ختم ہونے کے بعد کیا جاتا ہے۔

نتائج کب آئیں گے؟

الیکشن کے دن ذاتی موجودگی سے ہونے والی ووٹنگ پانچ نومبر کی شام ختم ہو گی۔

ووٹوں کی گنتی اور ڈاک کے ذریعہ ووٹوں کی وصولی کے آخری وقت کا تعین ریاستوں کا اختیار ہے۔ اس صورت میں کچھ ریاستوں میں الیکشن کے نتائج کا علم ووٹنگ کے اگلے روز تک یا اس کے بھی بعد معلوم ہو گا۔ سخت مقابلوں کے باعث خبر رساں اداروں کے لیے الیکشن میں کامیاب ہونے والے امیدوار کو پروجیکٹ کرنا دشوار ہو جاتا ہے۔

سال 2020 کے الیکشن کے نتائج کا اعلان کرنے میں کئی دن لگے۔ اس سال بھی پانچ نومبر کی ووٹنگ کے بعد صدارتی دوڑ سمیت کئی مقابلوں کے نتائج کئی دن بعد معلوم ہوں گے۔

الیکشن نتائج کی توثیق کیسے ہوتی ہے؟

ووٹوں کو ٹیلی کرنے کے بعد ان کی مقامی اور ریاستی سطحوں پر توثیق کی جاتی ہے۔ اس کے بعد ریاستیں دستاویزی شکل میں جیتنے والے امیدوار کی ریاست کے الیکٹر کی شناخت کرتے ہیں۔

الیکٹر عام طور پر منتخب شدہ پارٹی کے لوگ ہوتے ہیں یا انہیں سیاسی اہلکاروں کی جانب سے مقرر کیا جاتا ہے۔

اگلے مرحلے میں الیکٹر دسمبر میں اپنی اپنی ریاستوں میں صدر اور نائب صدر کے لیے ووٹ ڈالنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

جنوری میں قائم ہونے والی نئی کانگریس الیکٹورل ووٹوں کی گنتی کرکے سرکاری طور پر کامیاب امیدوار کا اعلان کرتی ہے۔

نئے صدر کی حلف برداری کی تقریب 20 جنوری کو منعقد ہوتی ہے۔

مزیدخبریں