(ویب ڈیسک ) شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 1973 کے آئین کو بھٹو کے چراغ سے آگ لگنے جا رہی ہے، بلاول بھٹو نانا کے آئین کو آگ لگانے جا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اقتدار میں آتے ہیں تو ہم کسی پر مقدمات نہیں بنائیں گے ، سیاستدانوں کو اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ قانون سے ٹکر لینا یا قانون ہاتھ میں لینا ہماری پالیسی نہیں ،دفعہ 144 کو پنجاب حکومت غلط طور پر استعمال کر رہی ہے ، میری بیوی بچوں کو عدالتوں کےاندر گھسیٹا جا رہا ہے ، یہ ہماری نسلوں نے نہیں دیکھا تھا ، ان مقدمات سے ہم چیخ نہیں رہے ہم کہہ رہے ہیں کہ انصاف کرو ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے جوڈیشل پالیسی کوٹ کی ہے ، ضمانت کا فیصلہ پانچ سے سات دن میں ہونا چاہیے ۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے ایک گناہ ہوا ہے ،وہ گناہ وفا کا گناہ ہے ، میں اس وقت بیان دے دیتا تو آج گھر میں ہوتا ، پرویز الہی نے بڑی تکلیف کاٹی ہے ، وہ کل بھی وہیل چئیر پر عدالت آئے تھے ۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ قیدی کو غیر معینہ مدت تک بند رکھنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ، میں کوئی رعائیت نہیں مانگ رہا ، ضمانت میرا آئینی حق میں کہیں بھاگ نہیں رہا ، مجھے بے گناہ جیل میں رکھا ہوا ہے ۔نو مئی کو میں صوبے میں ہی نہیں تھا پھر بھی میں جیل میں ہوں ، مجھے سائفر کیس میں دس سال قید کی سزا سنائی گئی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 1973 کے آئین کو بھٹو کے چراغ سے آگ لگنے جا رہی ہے، بلاول بھٹو نانا کے آئین کو آگ لگانے جا رہے ہیں، بلاول بھٹو کو پیغام دینا چاہتا ہوں، میں نے تمہاری والدہ کے ساتھ کام کیا ہے،بلاول یہ تمہاری تاریخی غلطی ہوگی، متفقہ آئین ہی پاکستان کی بقا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نامکمل نمائندگی میں ترمیم کرنا بہت بڑی غلطی ہوگی، اس وقت بلاول ترامیم کروانے کےلیے چیمپین بنے ہوئے ہیں، بلاول کی ٹائمنگ درست نہیں شق بلاول پر جا رہا ہے۔