ویب ڈیسک: گورنر ہاوس کے باہر فاٹا کے طلبہ کا دھرنا 28 ویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔ احتجاجی طلبہ نے کہا کہ سابقہ فاٹا کے اسکالرشپ کوٹہ کو بحال کیا جائے۔
اس سے قبل بھی گورنر ہاوس کے باہر دھرنا دیا تھا اور گورنر نے نوٹیفکیشن دیا تھا کہ ہم 2027 تک فری تعلیم حاصل کر سکیں گے۔ یاد رہے کہ طلبہ 4 روز سے بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ہیں۔ گزشتہ روز بھی طلبہ کی حالت خراب ہوئی تھی جنہیں سروسز ہسپتال لے جایا گیا تھا۔
طلبہ نے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک یہاں ہی رہیں گے۔
اس سے قبل ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مرزامحمد آفریدی احتجاجی طلباء کے کیمپ میں پہنچے، ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مرزامحمد آفریدی نے بعدازاں اپنے ٹویٹ میں کہا احتجاجی طلبہ سے بھوک ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔
مرزا آفریدی کا کہنا تھا کہ احتجاجی طلبہ کے ہمراہ گورنرپنجاب سے ملاقات کی، گورنر پنجاب نے کل متعلقہ یونیورسٹیوں کے حکام کو طلب کیا ہے، کل طلبہ کے تمام مطالبات پر عملی اقدامات شروع ہو جائیں گے، قبائلی اضلاع کے طلبہ کی تعلیم سے لگن اور حق کے حصول کی جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔
مرزا آفریدی کا کہنا تھا کہ یہی طلبہ اپنے علاقے اور قومی ترقی میں اہم کردار ادا کرینگے۔
دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا بھی وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرنے وزیراعلی پنجاب سے فاٹا کے طلبہ کے مطالبات کے حل کی درخواست کی۔ اس دوران وزیراعلی پنجاب نے اسپیکر اسد قیصر کو فاٹا طلبہ کے مطالبات کے حل کی یقین دہانی کرائی۔