سورکےگردےکا کامیاب ٹرانسپلانٹ کرانیوالا شہری صحت یاب ، اسپتال سے ڈسچارج

03:28 PM, 4 Apr, 2024

ویب ڈیسک : سور کے گردے کا کامیاب ٹرانسپلانٹ کرانیوالا امریکی شہری مکمل صحت یاب ، اسپتال سے ڈسچارج کردیاگیا۔

امریکا میں دو ہفتے قبل جس 62 سالہ   رچرڈ سلیمان کی میساچوسٹس کے جنرل ہسپتال (ایم جی ایچ) میں سور سے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ گردے کی پیوند کاری کی تاریخی سرجری کی گئی تھی

  رچرڈ سلیمان کو علاج کے دو ہفتے بعد بدھ کے روز گھر واپس بھیج دیا گیا۔ اب وہ ڈیلائسسز پر نہیں اور مکمل صحت یاب ہیں 

ماضی میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیروں سے اعضاء کی پیوند کاری کے آپریشن ناکام ثابت ہوئے ہیں، تاہم سائنسدانوں نے اس تازہ طریقہ کار کی کامیابی کو پیوند کاری کے میدان میں ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا ہے۔

 پریس ریلیز میں ہسپتال نے کہا کہ وے ماؤتھ میساچوسٹس سے تعلق رکھنے والے مریض رچرڈ سلیمان آخری مرحلے کے گردے کی بیماری سے لڑ رہے تھے اور انہیں اعضاء کی پیوند کاری کی ضرورت تھی۔

ان کے ڈاکٹروں نے 16 مارچ کے روز چار گھنٹے کی طویل سرجری کے دوران جینیاتی طور پر ترمیم شدہ سور کے گردے کو ان کے جسم میں کامیابی کے ساتھ ٹرانسپلانٹ کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ مریض کا ''گردہ اب ٹھیک طرح سے کام کر رہا ہے اور وہ اب ڈائیلاسز پر نہیں ہیں۔''

ایک بیان میں رچرڈ سلیمان کی جانب سے کہا گیا کہ ہسپتال چھوڑ کر گھر جانے کے قابل ہونا ان کی زندگی کے لیے ''خوش ترین لمحات میں سے ایک'' ہے۔

انہوں نے کہا، ''میں اپنے خاندان، دوستوں اور پیاروں کے ساتھ دوبارہ وقت گزارنے کے لیے پرجوش ہوں، جو ڈائیلاسز کے بوجھ سے آزاد ہیں، جس نے کئی سالوں سے میرے معیار زندگی کو متاثر کیا۔''

اس سے قبل سن 2018 میں ایک مردہ ڈونر سے حاصل کی گیا انسانی گردے کی پیوند کاری کی گئی تھی، تاہم یہ گزشتہ سال ناکام ہونا شروع ہو گیا تھا اور تبھی ڈاکٹروں نے سور کے گردے کی پیوند کاری کا خیال پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا، ''میں نے اسے نہ صرف اپنی مدد کے ایک راستے کے طور پر دیکھا، بلکہ ان ہزاروں لوگوں کے لیے امید فراہم کرنے کا ایک طریقے کے طور پر بھی، جنہیں زندہ رہنے کے لیے ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے۔''

انہیں جو سور کا نیا گردہ لگایا گیا ہے، اس میں کیمبرج میں قائم دوا ساز کمپنی ای جینیسس نے ترامیم کی تھیں اور اس میں سے ''نقصان دہ سور جینز کو ہٹانے اور انسانوں کے ساتھ اس کی مطابقت کو بہتر بنانے کے لیے مخصوص انسانی جینز کو شامل کیا گیا تھا۔''

ڈاکٹروں کی جس ٹیم نے ٹرانسپلانٹ کیا، اس نے اس کامیابی کو ایک تاریخی قدم کے طور پر سراہا اور کہا کہ اس سے دنیا میں اعضاء کی کمی کا ممکنہ حل فراہم ہو سکتا ہے۔

مزیدخبریں