ملک بھر میں طوفانی بارشیں،نشیبی علاقے زیر آب، چھت، دیواریں گرنے سے17 جاں بحق

11:08 AM, 4 Aug, 2024

ویب ڈیسک: لاہور میں ہوائیں چلنے سے موسم خوشگوار ہوگیا جبکہ آسمان پر بادلوں کا بھی راج ہے جبکہ سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، نشیبی علاقے زیر آب آگئے، بارش کے باعث بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، بارش کے باعث مکان کی چھت، دیواریں گرنے اور آسمانی بجلی کی زد میں خاتون اور 5 بچوں 17 افراد جاں بحق ہوگئے۔

 تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور کا کم سے کم درجہ حرارت 27 جبکہ زیادہ سے زیادہ 32 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے۔اعدادو شمار کے مطابق شہر کا موجودہ درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔

موسم کا احوال بتانے والوں کا کہنا ہے کہ شہر میں ہوا میں نمی کا تناسب 80 فیصد ہے جبکہ لاہور میں آج بارش برسنے کے 20 فیصد امکانات ہیں۔

اسلام آباد سمیت ملک بھرمیں مون سون بارشوں کا ہیوی اسپیل جاری ہے، موسلادھار بارشوں کے باعث نشیبی علاقے زیرآب آنے اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں مزید بارشوں کی پیشنگوئی کی ہے، اسلام آباد اور گرد و نواح میں وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے جبکہ پنجاب، خیبر پختونخوا، سندھ، بلوچستان اور خطہ پوٹھوہار میں بھی موسلادھار بارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق راولپنڈی ،لاہور، فیصل آباد اور پشاور میں نشیبی علاقے زیرآب آنے اور لیند سلائیڈنگ کا خدشہ ہے جبکہ مری، گلیات، کشمیر، گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ہوگی۔

کشمیر اور گلگت بلتستان میں مطلع ابرآلود ہے اور بارش کا امکان ہے، شدید بارشوں کے باعث پہاڑی علاقوں کے برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔

فیصل آباد

فیصل آبادشہر کے مختلف علاقوں میں ہونے والی بارش میں سب سے زیادہ مدینہ ٹاؤن  میں 73ملی میٹر ریکارڈ کی گئی،بستی  میں 44 ، گلستان کالونی میں 39 ، علامہ اقبال کالونی 16  اور غلام محمد آباد میں 13 ملی میٹر بارش  ریکاڑ ہوئی۔

مینجنگ ڈائریکٹر واسا عامر عزیز کی ہدایت پر شہر کے مختلف علاقوں میں ہون والی بارش کے ساتھ  ہی فیلڈ سٹاف الرٹ ہو گیا،ایمرجنسی ریلیف کیمپس میں موجود سٹاف مستعد اور متحرک  جبکہ  فیلڈ میں موجود  گاڑیوں کو بھی آپریشنل کردیا گیا ہے۔

ترجمان فیسکو کا کہنا ہے کہ فیسکو ریجن کے  مختلف علاقوں میں   بارش کا سلسلہ جاری  ہے، بارش کے باعث ٹرپنگ کی وجہ سے درجنوں فیڈروں پر بجلی کی فراہمی متاثر  ہوئی ہے، بارش تھمتے ہی فیڈرز سے بجلی بحالی کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

خیبرپختونخوا/موسم

محکمہ موسمیات  کا کہنا ہے کہ صوبے کے بیشتر اضلاع میں موسم مرطوب اور مطلع جزوی ابرالود رہنے کا امکان ہے،چترال،دیر،سوات،مالاکنڈ،شانگلہ اور کوہستان میں چند ایک مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے،مانسہرہ،ایبٹ آباد،بونیر،باجوڑ،مہنمد،صوابی،چارسدہ اور پشاور میں بھی کہیں کہیں گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات  کا کہنا ہے کہ موسلادھار بارش سے گلیات،مانسہرہ،کوہستان،ملاکنڈ،دیر،سوات اور بونیر کے مقامی ندی نالوں میں بہاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے،موسلادھار بارش سے صوبے کے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے،پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ سے سڑکیں متاثر ہو سکتی ہے،گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش بالا کوٹ میں 41,مالم جبہ 2,کاکول میں 11,کالام 10 اور تیمرگرہ میں 7 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

محکمہ موسمیات  نے کہا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ درجہ حرارت بنوں میں 41 سینٹی گریڈ ریکارڈ ہے،چترال میں 34,تحت بھائی 36,تیمرگرہ 35,دیر 32 اور تیمرگرہ میں 35 سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت ریکارڈ کی گئی ہے،پشاور میں زیادہ سے زیادہ 38 اور کم سے کم 27 سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ ہوا ہے۔

خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان میں گلوف، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا الرٹ جاری 

بڑھتے ہوئے درجہ حرارت،گلیشرز کے پگھلنے اور وقفے وقفے سے بارشوں کے سلسلے کے باعث سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور جھیل کے سیلاب گلاف کا امکان ہے، بالائی علاقوں کے لیے عارضی پل اور رابطہ سڑکیں  متاثر ہونے کا امکان ہے۔

 پی ڈی ایم اے کے پی ، جی بی ڈی ایم اے اور مقامی انتظامیہ کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ صورتحال کی ہمہ وقت نگرانی کریں، متعلقہ ادارے خطرے سے دو چار آبادیوں کی نشاندہی کریں اور  بہاؤ میں اضافہ کی صورت میں رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر  منتقل کریں۔

 پی ڈی ایم اے کے پی کا کہنا ہے کہ عوام سے گزارش ہے کہ وہ الرٹ رہیں اور مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کریں،  عوام بروقت معلومات تک رسائی کے لیے پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کریں، مسافر ممکنہ سیلابی صورتحال میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

کراچی

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں اگست کے دوران موسم خوشگوار رہے گا تاہم آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران وقفے وقفے سے بارش متوقع ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں 7 اگست تک بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہ سکتا ہے تاہم مطلع ابرآلود اور موسم مرطوب رہنے کا امکان ہے۔

شہر میں بادلوں کے ڈیرے ہیں جبکہ کہیں کہیں پھوار ہونے سے موسم خواش گوار ہے لیکن بعض علاقوں میں حبس کی کیفیت بھی برقرار ہے، ہوا میں نمی کا تناسب زائد رہنے سے اصل درجہ حرارت سے 6 درجے زائد محسوس ہو رہا ہے۔

آج کم سے کم درجہ حرارت 28 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا جبکہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان  ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جامشور، میرپورخاص اور نوشہروفیروز سمیت اندرون سندھ کے مختلف اضلاع میں موسلادھار بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، جامشورو میں کوہستانی علاقے میں بارش نے تباہی مچادی، مکان کی چھت گرنے سے خاتون سمیت 2 افراد جاں بحق ہوگئے، برساتی پانی گھروں میں داخل ہوگیا، متعدد بھیڑ بکریاں برساتی پانی میں بہہ گئیں، کئی دیہات کا جامشورو سے زمینی راستہ منقطع ہوگیا۔

اس کے علاوہ میرپورخاص، نوشہرو فیروز، بھٹ شاہ، نیو سعیدآباد، مٹیاری، ہالا اور میٹاری سمیت مختلف علاقوں میں رات گئے سے موسلادھار بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

بارش کے باعث نشیبی علاقے زیرآب آگئے جبکہ اہم شاہرائیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں، بارش کے باعث کئی فیڈرز ٹرپ کرگئے، جس کے باعث کئی علاقوں کو بجلی کی فراہمی معطل ہے جبکہ مسلسل بارش سے فصلوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

دادو شہر اور گرد و نواح میں 10 گھنٹوں سے موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، بارش سے جل تھل ایک ہوگیا، بارش سے شہر کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں اور نشیبی علائقوں میں پانی جمع ہوگیا۔

10گھنٹوں سے شہر اور مضافاتی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، بجلی کے طویل بریک ڈاؤن سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

بارش کے باعث ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں بھی پانی داخل ہو گیا، جس کی وجہ سے مریضوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ٹنڈو آدم
سانگھڑ کی تحصیل ٹنڈو آدم کےنزدیک روہڑی کینال میں 40 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، شگاف پڑنے سے گاؤں عالم ڈیرو،سوئی کندر اور دیگر دیہاتوں سمیت ایک درجن سے زائد دیہات زیر آب آگئے۔

شگاف کی وجہ سے ہزاروں ایکڑ فصل زیر آب آگئے جبکہ اطلاع کے باوجود محکمہ انہار ٹنڈوآدم ٹو کے افسران نہیں پہنچے۔

روجھان
روجھان کی یونین کونسل شاہوالی میں کوہِ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں شدید بارشوں کی وجہ سے پہاڑی ندی نالوں میں شدید طغیانی آگئی۔

شاہوالی کوہِ سلیمان سے نکلنے والے سیلابی نالا منگا بپھر گیا، سیلابی پانی شاہوالی پہنچ گیا جبکہ شاہوالی میں سیلابی پانی نے سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی چاول اور کپاس کی فصل مکمل تباہ کر دی۔

سیلابی پانی سے ملحقہ بستیوں کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا۔ مکینوں کا کہنا ہے ہے کہ اگر فوری بچاؤ کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو بستی لاشاری کو ڈوبنے کا خطرہ ہے جبکہ بستی مکینوں نے حکومت سے فوری مدد کی اپیل کردی۔

جیکب آباد
جیکب آباد شہر سمیت گردونواح میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں، شہر کے مین شکارپور روڈ اسٹیشن روڈ سول اسپتال روڈ پر ایک فٹ تک بارش کا پانی جمع ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری جانب گزشتہ 24 گھنٹوں سے بجلی کی فراہمی معطل کر دی گئی، جس سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔

شہریوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں نکاسی آب کو یقینی بنایا جائے اور بجلی بحال کی جائے تاکہ عوام مزید مشکلات سے بچ سکے۔

ٹھل
ٹھل میں 2 دن سے جاری رہنے والے موسلا دھار بارش نے جھل تھل ایک کردیا، بارش پڑنے کے بعد شہر کے گلی محلے لاتاب کا منظر پیش کرنے لگے۔

بارش کا پانی شاہی بازار میونسپل روڈ رہبر چوک ریاض ہوٹل اور دیگر مقامات پے دو دو فٹ پانی جمع ہوگیا، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری جانب بارش کے سبب موسی الہ باد نہر میں مختلف جگہ سے 100 فٹ شگاف بھی پڑ چکی ہے، جس کی وجہ سے مختلف دہاتی علائقوں میں بھی 3 فٹ تک پانی جمع ہوگیا ہے اور مختلف نہروں میں شگاف پڑنے کے سبب ٹھل کے لیے سیلاب کا خظرہ بھی پیدا ہوگیا جبکہ شہریوں نے اعلیٰ حکام سے مدد کی اپیل کردی۔

خان پور
خان پور کے علاقے چولستان میں طوفانی بارش سے ہیڈ فرید چولستان مائنر میں 40 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، محکمه انہار کا عمله غائب ہوگیا۔

شگاف پڑنے سے پانی قریبی فصلات میں داخل ہوگیا، کماد، چارہ، کپاس، دھان کی فصل بری طرح متاثر ہوگئی جبکہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت شگاف کو بند کرنے کی کوشش کرنے میں مصروف ہیں۔

علاقه مکینوں کے مطابق 12 گھنٹے گزرنے کے باوجود انہار کا عملہ جائے وقوعہ پر نہ پہنچ سکا، نہر ون ایل کو رات گئے بند نہیں کیا گیا، پانی کا بہاؤ بڑھتا جارہا ہے۔

نہر ون ایل میں گنجائش سے زیادہ پانی چھوڑنے کی وجہ سے نہر میں 2 جگہ شگاف پڑا ہے، صلو والے فارم کے ساتھ نہر ون ایل میں شگاف پڑنے سے کپاس کی تیار فصل کئی ایکڑ زیر آب ہونے کا مزید خدشہ ہے۔

علاقہ مکینوں نے محکمہ انہار کے عملے کے خلاف وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔

بلوچستان
ادھر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسلسل چوتھے روز بھی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، جبکہ صوبے کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والے شاہراہوں اور سڑکوں پر ٹریفک معطل ہے۔

بلوچستان میں بارشوں سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 6 سے بڑھ کر 12 ہو گئی، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق صوبے میں بارش سے متعلقہ واقعات میں کل 12 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 32 دیگر زخمی ہوئے جبکہ 263 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں 91 مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔

نئی گج، بولان، لہری اور مولا سمیت اہم دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، ان دریاؤں کے قریبی علاقوں میں زیارت، ہرنائی، ژوب، سنجاوی، لورالائی، قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ اور خانوزئی میں گزشتہ تین دنوں سے مسلسل موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

سبی سمیت صوبے کے کچھ علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگی، جہاں پانی متعدد دیہات میں داخل ہوگیا۔

حکام نے بتایا کہ جمعہ کی رات سبی ​​کے 4 حفاظتی بند ٹوٹ گئے، جس کے نتیجے میں علاقے کے 5 دیہات زیر آب آگئے۔

حکام نے بتایا کہ صوبے کے دریاؤں میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس نے صوبے کی اہم شاہراہوں کو متاثر کیا ہے، جس سے ٹریفک معطل ہے جبکہ کچھ علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، طوفانی سیلاب نے نئے تعمیر شدہ پنجرہ پل کو متاثرکیا ہے، جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے اس پل کو بھاری ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔

جھل مگسی ضلع میں کئی دیہات متاثر ہوئے اور علاقے کا گندواہ سے رابطہ منقطع ہوگیں، جھل مگسی میں کئی مکانات سیلابی پانی میں ڈوب گئے،، جس سے مکین پناہ کے لیے نقل مکانی پر مجبورہوئے۔

بارش نے کوہلو میں بھی کافی نقصان پہنچایا، تقریباً 312 ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، 19 کلومیٹر سڑکیں متاثر ہوئیں جبکہ نیو کلی، ماڑی کالونی اور تمبو کے علاقوں میں بھی متعدد کچے مکانوں کی چھتیں گر گئیں۔

حب ڈیم میں پانی کی سطح بلند

علاوہ ازیں حب ڈیم کی سطح بھی 4 فٹ اضافے سے 327 فٹ تک پہنچ گئی۔

بلوچستان کے ضلع قلات میں موسلادھار برسات کے باعث زاوہ ندی میں طغیانی آگئی جبکہ مغلزئی کے مقام پر برساتی نالے میں شگاف پڑنے کا خدشہ ہے۔

پی ڈی ایم اے

پی ڈی ایم اے کے جاری کردہ الرٹ کے مطابق آج بھی خضدار، لسبیلہ، پنجگور، بارکھان کوہلو، بولان، ہرنائی، نصیر آباد، جعفرآباد، ڈیرہ بگٹی، زیارت، شیرانی، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ اور قلات میں بھی تیز ہوائیں، جھکڑ چلنے اور گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے بارش کا امکان ہے۔

آزاد کشمیر
آزاد کشمیر میں بھی مون سون بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، ضلع مظفر آباد، نیلم، جہلم ویلی، حویلی، باغ اور پونچھ میں بارش سے دریا نیلم میں پانی کا بہاؤ تیز ہوگیا۔

مظفرآباد روڈ دولائی کے مقام سے لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہے جس کی وجہ سے سیاحوں اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

خیبر پختونخوا
خیبر پختونخوا کے شہر ٹانک میں تھانہ گومل کی حدود مرتضی کوٹ اعظم میں بارش کے باعث مکان کی چھت گرگئی، جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق اور 5 افراد زخمی ہوگئے۔

ریسکیو ذرائع کا بتانا ہے کہ واقعے کے بعد جائے وقوعہ کی طرف ریسکیو ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔

اپر چترال میں گلیشئر پھٹنے سے بونی نالے میں اونچے درجے کا سیلاب
دوسری جانب اپر چترال کے ضلعی ہیڈ کوارٹر بونی میں گلیشئر پھٹنے سے بونی نالے میں اونچے درجے کا سیلاب آگیا، جس سے رابطہ پل اور زیر کاشت فصلوں کو بہا لے گیا۔

گلیشئر پھٹنے سے متعدد گھروں کو بھی نقصان پہنچا، علاقہ مکینوں نے بھاگ کر جان بچائی، متاثرین کے لئے گہلی گراؤنڈ میں ٹینٹس لگادیے جبکہ اپر چترال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

وزیراعلی نے متاثرہ آبادی کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے اور متعلقہ عملے کی چھٹیاں بھی منسوخ کی ہدایت کردی۔

ادھر شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے چترال کی یرخون ویلی کا مستوج سے رابطہ منقطع ہوگیا، ارسون اور کالاش میں بھی سیلاب سے نقصانات ہوئے، فصلیں، دکانیں اور کئی مکانات سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔

فرنٹیئر کور نارتھ کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر ریسکیو آپریشن جاری ہے جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ عوام کو محفوظ مقامات پر پہنچایا جا رہا ہے، علاقے میں مزید بارش کی پیش گوئی پر تمام ادارے متحرک ہیں۔

دریائے ہنزہ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے شاہراہ قراقرم کو نقصان
دریائے ہنزہ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے گوجال میں شاہراہ قراقرم کو نقصان پہنچا، نشیبی علاقوں میں سرکاری اور نجی املاک اور زرعی اراضی زیر آب آگئی، عبدالرحمان بخاری کی رپورٹ

گرمی بڑھنے سے گلیشئرز پگھلنے کا عمل تیز ھوگیا دریا اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے پھسو گوجال میں شاہراہ قراقرم کو شدید نقصان پہنچا ہے اور علاقے میں عوامی املاک اور زرعی اراضی زیر آب آگئے۔

دریائے ھنزہ میں پانی بڑھنے سے گلگت میں بھی نشیبی علاقے زیر آنے سے کروڑوں روپے مالیت کی املاک خطرے سے دو چار ہیں، سرکاری و عوامی املاک کو نقصان بچانے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔

مزیدخبریں