ویب ڈیسک: وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی تشویش ناک ہے۔ افغانستان میں پائیدار امن مشترکہ ہدف ہے۔ افغان حکومت کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس کی سرزمین کہیں بھی دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں بیلاروس کی شمولیت خوش آئند ہے۔ اس کے نتیجے میں ارکان کے درمیان اشتراکِ عمل کی راہیں مزید ہموار ہوں گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں خود کو جغرافیائی اور سیاسی محاذ آرائی سے آزاد کرنا ہوگا۔ ہم سب کے چیلنج مشترکہ ہیں۔ سب کو امن کے لیے مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایک سال کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ کی حیثیت سے قازقستان نے ارکان کے درمیان ہم آہنگی اور اشتراکِ عمل بڑھانے پر بہت محنت کی ہے۔
اپنے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ عالمی سیاست و معیشت میں شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان پر مشتمل خطہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ دنیا بھر میں طاقت کے مراکز تبدیل ہو رہے ہیں۔ امریکا اور یورپ کے ساتھ ساتھ اب ایشیا بھی عالمی سیاست و معیشت میں نمایاں اہمیت اور کردار کا حامل ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ علاقائی سطح پر تعمیر و ترقی کی راہیں ہموار کرنے میں شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار بہت اہم ہے۔ اس حوالے سے اشتراکِ عمل کو مزید وسعت دینا لازم ہے۔ تیزی سی بدلتی ہوئی معیشتی صورتِ حال میں ناگزیر ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان کے درمیان صنعت و تجارت اور سرمایہ کاری کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے۔ اس حوالے سے پاکستان بھی اپنی سی کوششیں کر رہا ہے۔ اگر تنظیم پوری توجہ کے ساتھ اپنا کردار ادا کرے تو عالمی سیاست و معیشت میں گیم چینجر کی حیثیت اختیار کرسکتی ہے۔
پاکستان اکتوبر میں ایس سی او سربراہ اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف ایس سی او پلس سمٹ میں بھی شرکت کریں گے اور علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر پاکستان کا موقف اجاگر کریں گے۔ آج وزیر اعظم شہباز شریف کی قازقستان کے صدر قاسم جومارت توکائیوف سے ملاقات متوقع ہے۔