ویب ڈیسک: ایم کیوایم کے سینئر رہنما اور سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال نے الزام عائد کیا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے نام پر ان کی نسل کشی کی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے سنئیر رہنما مصطفی کمال نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کی۔ اس دوران پارٹی کے اراکین اسمبلی بھی ساتھ موجود تھے۔
مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ظلم کہ انتہا ہوگئی ہے اسٹریٹ کرائم کے نام پر ہماری نسل کشی ہورہی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم رہنماؤں کا انوکھا انداز:
ایم کیو ایم رہنماؤں نے انوکھا انداز اپناتے ہوئے کراچی میں لوٹ مار کے دوران نشانہ بننے والوں کی تصاویر ہاتھوں میں اٹھا لیں۔
مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ دو روز قبل گولڈ میڈلسٹ ارتقاء کو پہلے گولی ماری گئی۔ پھر چھینا جھپٹی ہوئی ہے۔ ایک نوکری نہیں ہے ایک ایڈمیشن نہیں ہے۔ اس شہر کے لوگوں نے اپنی اولادوں کو پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں پڑھا لیا۔ جب وہ نوجوان پڑھ لکھ جاتا ہے تو انہیں گولی ماری جاتی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ اسٹریٹ کرائم نہیں یہ نسل کشی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ جو دعوے کیے جاتے ہیں کہ کراچی میں امن قائم ہوگیا۔ کراچی سے اسلحے کا صفایا کردیا۔ کہاں امن ہوا ہے؟ کہاں اسلحہ ختم ہوا ہے۔ یہاں کے لوگ مزاحمت نہیں کرتے تو ویسے ہی مارا جائیگا؟
ان کا کہنا تھا کہ ان معصوم نوجوانوں کی لاشوں کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ میں ریاستی اداروں، صوبائی حکومت کو کہنا چاہتا ہوں۔ خدا کے واسطے کوئی اقدامات کرے۔ کتنے اور نوجوان مریں گے تو اقدامات اٹھائے جائیں گے؟
انہوں نے کہا کہ پولیس کہتی ہے ڈاکوکبھی نہ کبھی پکڑے گئے ہیں لیکن ضمانتوں پر رہا ہیں۔ ریاست ضمانت پر رہائی دلوانے والوں کو کیوں گرفتار نہیں کرتی؟ ہر آدمی ہتھیار لیکر گھوم رہا ہے،ہمیں نسل کشی سے خدارا بچائیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم محلوں میں بیریئر لگانے جا رہے ہیں۔ کراچی والوں کو ہتھیار رکھنے کی اجازت دے دیں۔ پھر ہم پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔ یہ ایک بچہ نہیں مارا پورا خاندان مرا ہے۔
مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ مقامی پولیس بھرتی کئے بغیر تو چیزیں بہتر نہیں ہوسکتیں۔ دنیا بھر میں لوگوں کو ہتھیار رکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔ ہم کراچی والوں کو پھر سڑکوں پر لیکر آئیں گے پھر ہمیں کوئی نہ سمجھائے۔ اس شہر کو پندرہ سالوں میں کوئی اسپتال نہیں دیا گیا۔ آج کراچی بدترین شہروں میں شمار ہوتا ہے۔