25فیصدٹرمپ ٹیرف کےنفاذسےتجارتی جنگ،سرمایہ دارخوفزدہ،عالمی مارکیٹیں گرگئیں

10:19 AM, 4 Mar, 2025

ویب  ڈیسک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میکسیکو اور کینیڈا کی مصنوعات پر 25 فیصد اور چینی مصنوعات پر اضافہ 10 فیصدٹیرف کا رات 12 بجے سے اطلاق کردیا گیا ہے۔جسٹن ٹروڈ کا بھی جوابی 30 بلین ڈالر کے محصولات عائد کرنیکا اعلان، متبادل پلان تیار ہے۔۔صدر میکسیکو ،، ٹرمپ کے اعلان کے ساتھ ہی امریکی اسٹاک ایکسچینج میں بھاری گراوٹ ،،میکسیکن پیسو اور کینیڈین ڈالر کی قیمتیں بھی گر گئیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا، ’انھیں اپنے گاڑیوں کے پلانٹ اور دوسری چیزیں امریکا میں بنانی پڑیں گی، اس صورت میں ان پر کوئی ٹیرف نہیں ہوگا۔‘

107 بلین ڈالر کے جوابی ٹیکسز لگائیں گے ، جسٹن ٹروڈو 

امریکی صدر ٹرمپ کے اپنے ٹیرف کے منصوبوں سے پیچھے نہ ہٹنے کے بعد وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا امریکی اشیا پر 107 بلین ڈالر کے جوابی ٹیرف لگائے گا۔
اس کے علاوہ امریکا کی جانب سے چینی درآمدات پر بھی اضافی 10 فیصد ٹیرف نافذ کیے جانے کی توقع ہے۔ اس سے امریکا کے تینوں بڑے ٰتجارتی شراکت داروں کو چند ہفتے پہلے کی نسبت نمایاں طور پر زیادہ تجارتی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اگر ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے منصوبے پر عمل کیا تو ملک منگل سے 30 بلین کینیڈین ڈالر کی امریکی اشیا پر 25 فیصد محصولات عائد کرے گا۔

ٹروڈو نے کہا کہ 125 بلین کینیڈین ڈالر مالیت کے امریکی سامان پر باقی جوابی محصولات 21 دنوں کے اندر ختم کر دیے جائیں گے۔

"ہمارے محصولات اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک کہ امریکی تجارتی کارروائی واپس نہیں لی جاتی، اور اگر امریکی محصولات ختم نہیں ہوتے ہیں، تو ہم متعدد نان ٹیرف اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے  تیار ہیں۔

بیک اپ پلان تیار ہیں، میکسیکن صدر کلاڈیا شین بام

کینیڈا کے ساتھ ساتھ، امریکی ٹیرف کے دھچکے کے لیے تیار رہنے والی دوسری شمالی امریکی قوم، میکسیکو نے پیر کو کہا کہ اگر ٹرمپ اپنے ٹیرف کے منصوبوں کو آگے بڑھاتے ہیں تو اس کے پاس بیک اپ پلانز ہیں۔ زیادہ تفصیلات بتائے بغیر میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے کہا کہ اگر امریکا محصولات عائد کرتا ہے تو ملک تیار ہے۔

جوابی کارروائی کریں گے، چین

چین، نے کہا کہ اگر امریکا اپنے منصوبوں پر آگے بڑھتا ہے تو وہ بھی جوابی کارروائی کرے گا۔ چین کی وزارت تجارت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکا انہیں فینٹینائل کے  ایشو پر "دھمکی" دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا  ہےکہ ملک امریکی  اضافی ٹیرف  سے"سخت غیر مطمئن" اور مخالفت" کرتا ہے۔ترجمان نے ایک بیان میں مزید کہا کہ "( چین) اپنے حقوق اور مفادات کے مضبوطی سے تحفظ کے لیے جوابی اقدامات کرے گا۔"

ٹرمپ نے پیر کے روز چین سے درآمدات پر ٹیرف 10 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کیے۔ جس کا اطلاق منگل سے ہوگا، جس کے نتیجے میں چین کے خلاف امریکا کی طرف سے کل 20 فیصد ٹیرف عائد ہوں گے۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر ٹیرف 60 فیصد تک بڑھانے کا وعدہ کیا تھا۔

 تجارتی جنگ کے وال اسٹریٹ پراثرات

ٹرمپ کے اعلان کے بعد وال اسٹریٹ سمیت عالمی اسٹاک مارکیٹیں گرگئیں۔ 

ڈاؤ 650 پوائنٹس یا 1.48 فیصد گر کر 43,191 پر بند ہوا۔ ڈاؤ تھوڑا سا پیچھے ہٹنے سے پہلے دوپہر کی تجارت میں تقریبا 900 پوائنٹس گر گیا۔ وسیع تر S&P 500 میں 1.76% اور Nasdaq Composite 2.64% گر گیا۔
S&P 500 نے سال کی سب سے بڑی ایک روزہ کمی پوسٹ کی۔ 20 جنوری کو ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے نیس ڈیک تقریباً 6.5 فیصد  ڈاؤن ہے۔
Nvidia (NVDA)  کے حصص بھی 8.7 فیصد گر گئے۔

بٹ کوائن سمیت کرپٹو کرنسی بھی متاثر

بٹ کوائن نے پیر کی سہ پہر تقریبا$ 85,600 ڈالر کا کاروبار کیا،  تاہم گزشتہ دن میں 8.6 فیصد کمی ہوئی اور  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسٹریٹجک کرپٹو ریزرو کے اعلان کے بعد قیمتوں میں ہونے والا اضافہ بھی ٹیرف کے اعلان کی وجہ سے متاثر ہوا ہے  جس میں بٹ کوائن  سمیت ایتھریم اور دیگر کرپٹو کرنسی کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ٹیرف یا درآمدات پر ٹیکس کیا ہے؟

ٹیرف ایک اندورن ملک عائد کیا جانے والا ٹیکس ہے جو بیرون ممالک سے امریکا پہنچنے والے سامان تجارت پر عائد کیا جاتا ہے۔ اور اس کا نفاذ درآمدات کی قیمت کے تناسب سے ہوتا ہے۔ لہذا 50 ہزار ڈالر کی قیمت والی ایک گاڑی کو امریکا درآمد کرتے ہی اس پر 25 فیصد ٹیرف کے حساب سے چارج ہو گا، یعنی ایسی گاڑی کو 12،500 ڈالر چارج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ رقم ملک میں موجود اُس کمپنی کو ادا کرنا ہوتا ہے جو یہ سامان بیرون ممالک سے درآمد کرتی ہے نہ کہ وہ غیر ملکی کمپنی جو اس سامان کو برآمد یا ایکسپورٹ کرتی ہے۔ لہٰذا اس لحاظ سے، یہ ایک ڈائریکٹ ٹیکس ہے جو مقامی امریکی کمپنیوں کی جانب سے امریکی حکومت کو ادا کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ سنہ 2023 کے دوران امریکا نے دنیا بھر سے لگ بھگ 3.1 کھرب ڈالر کی مصنوعات درآمد کیں جو امریکی جی ڈی پی کے تقریباً 11 فیصد کے مساوی ہے اور ان درآمدات پر عائد محصولات کی مد میں امریکی حکومت نے اس دورانیے میں 80 ارب ڈالر کمائے، جو کل امریکی ٹیکس محصولات کا تقریبا دو فیصد ہے۔

مزیدخبریں