عمران خان پر حملہ، مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے

01:12 PM, 4 Nov, 2022

احمد علی
اسلام آباد، لاہور: سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر گذشتہ روز وزیر آباد میں لانگ مارچ کے دوران حملہ ہوا تھا، حملے کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے کال دیئے جانے پر کارکنان سڑکوں پر نکل آئے ، پاکستان کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاج کی وجہ سے مری روڈ پر فیض آباد سے پہلے ٹریفک کا رخ موڑ دیا گیا ہے اور متبادل کے طور پر اسلام آباد ہائی وے اور سٹیڈیم روڈ استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ راولپنڈی میں فیض آباد کے مقام پر سکیورٹی اہلکاروں اور مظاہرین میں تصادم کے بعد آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی ہے اور پولیس نے دو مظاہرین کو حراست میں بھی لیا ہے۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق مظاہرین میں کم عمر بچے بھی موجود ہیں اور عوام پر یہ زور دیا جارہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو کسی بھی غیر قانونی عمل کا حصہ بننے سے روکیں۔ اسلام آباد پولیس کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ فیض آباد کے مقام پر راولپنڈی کی جانب مظاہرین جمع ہیں جن میں کچھ لوگ غلیلیں، پتھر اور ڈنڈے اٹھائے ہوئے ہیں، ان مظاہرین میں اسلحہ بردار بھی موجود ہو سکتے ہیں جبکہ راولپنڈی سے مظاہرین اسلام آباد پولیس پر پتھراؤ کر رہے ہیں۔ راولپنڈی انتظامیہ مظاہرین کو غیر قانونی عمل سے روکے۔ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد شہر قائد کے مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی کارکنوں نے شدید احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے بازی کی ، حافظ آباد میں بھی کارکنوں نے شدید احتجاج کیا اور کارکنوں نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، شہباز شریف کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور فوارہ چوک میں ٹریفک بلاک کر دی۔ گجرات ، سرائے عالمگیر اور کھاریاں کے مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے شدید احتجاج کیا، ضلع بھر میں جی ٹی روڈ مختلف مقامات پر ٹریفک کے لئے بند کر دیئے گئے، مشتعل افراد نے شاہین چوک بائی پاس روڈ بلاک کر دیا اور نعرے بازی بھی کی، ٹریفک بند ہو جانے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انصاف لائیر فورم کی جانب سے پشاور میں عمران خان پر حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی گئی۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت پشاور بار ایسوسی کے صدر علی زمان نے کی جہاں تحریک انصاف کے وکلاء نے وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے عمران خان اور لانگ مارچ کے شرکا پر حملے کی مذمت کی۔ گورنر ہاؤس پنجاب کے دروازے پر پی ٹی آئی کارکنوں کے احتجاج اور آتش زنی کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا مگر اب پولیس نے وہاں سے مظاہرین کو منتشر کر دیا ہے تاہم مظاہرین اب بھی مال روڈ پر جمع ہیں اور سڑک کو بلاک کیا ہو ہے ۔ احتجاج کے دوران مظاہرین کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان ہمیں پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے، جس طرح عمران خان اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں۔ عمران خان 7 نشستوں پر بغیر مہم کے جیت گئے اس وجہ سے سب خوف میں مبتلا ہیں۔ کوئٹہ میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے میں جمعیت علمائے اسلام شیرانی گروپ نے شرکت کی، جمعیت علماء اسلام شیرانی گروپ کے قائدین و ورکرز بھی مظاہرے میں شریک ہوئے، پی ٹی آئی کی خواتین ونگ نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔ مظاہرین کی وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ ضلع ڈیرہ غازی خان کے علاقہ کوٹ چٹھہ میں قاتلانہ حملے کیخلاف پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کیا اور انڈس ہائی وے بھی بلاک کردی اور احتجاج سردار محی الدین کھوسہ ایم پی اے کی زیر قیادت میں ہوا۔ قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی قیادت میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر حملہ کے خلاف کوئٹہ کے منان چوک پر احتجاج ہوا جہاں مظاہرین نے وفاقی حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی ، دوران احتجاج سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کا کہنا تھا کہ مظاہرین اپنی جانیں قربان کر دیں گے مگر حقیقی آزادی مارچ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ عمران خان پر حملے سے مارچ کے شرکا کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ بلوچستان میں عمران خان پر حملے کے خلاف شٹر بند ہڑتال جاری ہے جہاں نوشکی، قلعہ عبداللہ،پشین، سنجواری اور دیگر اضلاع میں دکانیں اور مارکیٹیں بند ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے شیخوپورہ کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے بازی بھی کی امامیہ کالونی، شاہدرہ چوک، فیروز والا، اور کوٹ عبدالمالک، فیض پور سمیت دیگر جگہوں پر ٹائروں کو آگ لگا دی اور نعرے بازی کی۔
مزیدخبریں