حزب اللہ کے متوقع سربراہ ہاشم صفی الدین اسرائیلی فضائی حملے میں شہید!

12:38 PM, 4 Oct, 2024

ویب ڈیسک: اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں کیے گئے فضائی حملے میں حزب اللہ کے متوقع سربراہ ہاشم صفی الدین کی شہادت کا دعویٰ کیا ہے۔

العربیہ نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق لبنان کی وزارت ٹرانسپورٹ اینڈ پبلک ورکس کے ذرائع نے بتایا کہ بیروت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے احاطے کے باہر اسرائیل نے فضائی حملے کیے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں حزب اللہ کے سینئر عہدیدار ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس حوالے سے کوئی تصدیق سامنے نہیں آئی ہے اور نہ ہی کسی جانب سے فوری طور پر کوئی باضابطہ بیان سامنے آیا ہے۔

لبنان کے حزب اللہ گروپ کے ایک قریبی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل نے جنوبی بیروت کے مضبوط گڑھ پر لگاتار 11 حملے کیے ہیں، جس کی آواز بیروت میں موجود بین الاقوامی صحافیوں نے بھی سنی ہیں۔

ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بمباری اتنی شدید تھی کہ کار الارم بج گئے اور بیروت اور اس کے مضافات میں عمارتیں لرز اٹھیں۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ لبنان کے بیروت ہوائی اڈے کے قریب زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

اس سے قبل حزب اللہ کے ایک اور قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ جمعرات کو اسرائیلی حملے میں بیروت میں ہوائی اڈے کے قریب ایک گودام کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

لبنان کی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لبنان پر اسرائیلی حملوں میں 37 افراد شہید اور 151 زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی ٹی وی چینل 13 نے تصدیق کی ہے کہ تل ابیب میں سیکیورٹی ادارے نے آپریشن کامیاب ہونے کا غالب گمان ظاہر کیا ہے۔

العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے نمائندوں کے مطابق حالیہ بم باری اس بم باری سے زیادہ شدید ہے جو حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی۔

اس سے قبل اسرائیلی ذمے داران نے axios ویب سائٹ کو بتایا کہ لڑاکا طیاروں نے مخصوص حملوں کے ذریعے صفی الدین کو نشانہ بنایا۔ ویب سائٹ کے مطابق ابھی تک آپریشن کا نتیجہ واضح نہیں ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اسرائیلی ذمے داران کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہاشم صفی الدین حملے کے وقت زیر زمین مقام پر حزب اللہ کی سینئر قیادت کے ساتھ اجلاس میں شریک تھا۔

ہاشم صفی الدین کون ہیں؟

ہاشم صفی الدین حزب اللہ کے مقتول سربراہ حسن نصراللہ کے ماموں زاد بھائی ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ وہی حزب اللہ کے نئے سربراہ ہوں گے۔

ہاشم صفی الدین 1960 کے اوائل میں جنوبی لبنان میں پیدا ہوئے تھے اور ان کا شمار حزب اللہ میں شامل ہونے والے ابتدائی اراکین میں ہوتا ہے۔

لبنان میں خانہ جنگی کے دوران وہ تنظیمی امور کے ساتھ کئی دیگر اہم کرداروں میں بھی سامنے آئے۔ وہ حزب اللہ کے سیاسی، ثقافتی اور روحانی لیڈر کے ساتھ ایک موقع پر تنظیم کی عسکری کارروائیوں میں بھی نمایاں دکھائی دیے۔

ہاشم صفی الدین کا شمار حزب اللہ میں تیزی سے ترقی پانے والے ارکان میں ہوتا ہے۔ 1995 میں انہیں تنظیم کی گورننگ کونسل کا رکن بنایا گیا جس کے فوری بعد ہی انہیں 'جہاد کونسل' کا نگران تعینات کر دیا گیا۔

حزب اللہ کی جہاد کونسل تنظیم کی عسکری کارروائیوں کو کنٹرول کرتی ہے۔

صرف تین سال بعد 1998 میں ہاشم صفی الدین کو تنظیم کی ایگزیکٹو کونسل کی قیادت سونپی گئی۔ یہ وہ عہدہ ہے جس پر حزب اللہ کے مقتول سربراہ حسن نصراللہ 1992 میں تنظیم کے سیکریٹری جنرل بننے سے قبل دو مرتبہ ذمے داری ادا کر چکے تھے۔

حسن نصراللہ کی طرح ہاشم صفی الدین نے بھی ایران سے تعلیم حاصل کی تھی۔ ایران کے شہر قم میں مذہبی تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہاشم صفی الدین نے تہران کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کر لیے تھے۔

ہاشم صفی الدین کے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے سابق کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ نہ صرف قریبی تعلقات تھے بلکہ دونوں سمدھی بھی ہیں۔

اُن کے صاحب زادے رضا ہاشم نے قاسم سلیمانی کی بیٹی زینب سلیمانی سے شادی کی تھی۔ اس شادی کو بعض تجزیہ کاروں اور ناقدین نے حزب اللہ میں ایرانی کردار کے طور پر دیکھا تھا۔

واضح رہے کہ میجر جنرل قاسم سلیمانی 2020 میں بغداد میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

حزب اللہ میں ہاشم صفی الدین کے کردار کو دیکھتے ہوئے امریکا اور سعودی عرب نے مئی 2017 میں ان کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے ہاشم صفی الدین کو قومی سلامتی اور امریکا کی خارجہ پالیسی کے لیے خطرہ قرار دے رکھا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا نے 1997 میں حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا اور وہ اس تنظیم کو سینکڑوں امریکوں کے قتل کا ذمے دار سمجھتا ہے۔

امریکا 1983 میں بیروت میں اپنے سفارتخانے پر خودکش حملے کا ذمے دار بھی حزب اللہ کو ٹھہراتا ہے۔

مزیدخبریں