امریکی ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر ''ڈی مارش'' کیا گیا

06:42 AM, 5 Apr, 2022

احمد علی
اسلام آباد: (پبلک نیوز) سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ کسی ملک کو ہمارے داخلی معاملات میں مداخلت کرنی چاہیے۔ یہاں فیصلے ہمارے آئین، قانون اور عوامی امنگوں کے مطابق ہونے چاہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج پاکستانی قوم میں جو اضطراب کی کیفیت ہے، اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی قوم نہیں چاہتی کہ ہمارے اندرونی معاملات میں کسی قسم کی بیرونی مداخلت ہو۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی نیشنل سیکورٹی کمیٹی کہہ رہی ہے کہ بیرونی مداخلت نامناسب ہے چنانچہ" ڈی مارش" کیا جائے۔ اس ہدایت پر ہم نے دفتر خارجہ میں امریکی سفارتکار کو بلا کر " ڈی مارش" کیا اور واشنگٹن میں بھی اپنے سفیر کے ذریعے احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی پاکستان کا دوست برادر ملک ہے جس نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا۔ ترک وزیر خارجہ نے مجھے فون کرکے کہا کہ وہ پاکستان میں صورتحال کو بغور دیکھ رہے ہیں۔ وہ پاکستان کی بہتری چاہتے ہیں۔ اسی طرح کے بیانات چین کی جانب سے بھی آئے۔ آج روس نے بھی واضح بیان دیا ہے۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک میں ہیجانی کیفیت سے دوچار ہے۔ کل سٹاک مارکیٹ کریش کر گئی۔ آج میں وزیراعظم کے ہمراہ لاہور روانہ ہو رہا ہوں۔ لاہور کے ایک ہوٹل میں ایم پی پیز کو بند کرکے رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ آپ کو ووٹ دینا چاہتے ہیں تو آپ کو ان پر اعتماد ہونا چاہیے۔ چار، پانچ ایم پی ایز تفریح کیلئے باہر جانا چاہ رہے تھے لیکن انہیں نہیں جانے دیا گیا۔ یہ حبس بے جا نہیں تو کیا ہے؟ آئین کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بتائیں کہ آئین میں کہاں درج ہے کہ لوگوں کے ضمیر خریدے جائیں۔ کیا پیسے کے بل بوتے پر وفاداریاں تبدیل کروانا، آئینی قدم ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے آج اس کیس کی سماعت ہے جس میں سینٹ میں قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی کا بیٹا، اپنے باپ کیلئے ووٹ خرید رہا ہے اور اس سارے عمل کی ویڈیو موجود ہے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بدقسمتی سے میڈیا میں بھی کچھ لوگ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ کمیونیکیشن فیک ہے۔ اس کمیونیکیشن سے منسوب بیرونی شخصیت سے جب ہندوستان میں میڈیا کی جانب سے سوال کیا جاتا ہے تو وہ تردید کیوں نہیں کرتے؟ خاموشی کیوں اختیار کرتے ہیں؟ پاک انڈیا تعلقات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان، پاکستان میں ایسی حکومت کا خواہاں ہے جو ان کیلئے نرم رویہ رکھتی ہو۔ انہیں مفادات کا دفاع کرنے اور آزاد خارجہ پالیسی اپنانے والی حکومت کھٹکتی ہے۔ ہماری حکومت نے ہندوستان سے کہا تھا کہ ہم آپ سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں مگر کشمیریوں کا سودا ہرگز نہیں کریں گے۔ فیصلہ پاکستان کی عوام نے کرنا ہے کہ انہیں خوددار، باوقار قیادت چاہیے یا آنکھیں بند کرکے ہاں میں ہاں ملانے والے چاہیں؟
مزیدخبریں