عمران خان کی گرفتاری کا ایک سال مکمل،پی ٹی آئی میں بہت کچھ بدل گیا

12:08 PM, 5 Aug, 2024

ویب ڈیسک: پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کو ایک برس مکمل ہو گیا ہے۔ اس عرصے کے دوران جہاں پی ٹی آئی کے اندر کئی تبدیلیاں آئیں تو وہیں عام انتخابات کے نتائج نے بھی پارٹی کے لیے ایک نئی سمت کا تعین کیا۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کی مدد سے پہلے گزشتہ برس 9 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ سپریم کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اُنہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔تاہم بعد ازاں 5 اگست 2023 کو اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے اُنہیں توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سنا دی تھی۔

اسی روز پولیس نے عمران خان کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کیا تھا۔

وکلاء کی تحریک انصاف میں انٹری

سیاسی ماہرین کہتے ہیں کہ ایک سال کے دوران تحریکِ انصاف کے لیے بہت کچھ بدل گیا ہے جہاں کئی نئے چہرے وکلا کی صورت میں پارٹی کے رہنما بن کر سامنے آئے تو کئی سینئر رہنما بھی اس عرصے کے دوران مختلف مقدمات کا سامنا کرتے رہے۔

تحریک انصاف پر پابندی

گرفتاری کے ایک برس بعد ایک جانب جہاں حکومت تحریکِ انصاف پر پابندی لگانے کے درپے ہے تو وہیں فوج کے ساتھ اس کے تعلقات بھی تاحال کشیدہ ہیں۔

گرفتاری کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان کو پہلے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں رکھنے کا فیصلہ ہوا اور پھر عمران خان کو اٹک جیل میں منتقل کر دیا گیا۔ ایک ماہ اور 21 دن اٹک جیل میں گزارنے کے بعد انھیں ایک بار پھر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔

عمران خان کتنےعرصےسے جیل میں ہیں؟

اگرچہ گرفتاری کے بعد یکے بعد دیگرے سابق وزیر اعظم کو عدالتی ریلیف ملتا چلا گیا تاہم عمران خان ساڑھے 9 ماہ سے اڈیالہ جیل میں ہی ہیں۔ اس دوران انھیں صرف ان کے قریبی اہلخانہ اور رشتہ داروں، وکلا اور گنے چنے پارٹی رہنماوں کے علاوہ کچھ صحافیوں نے ہی دیکھا۔ اس دوران عمران خان نیب آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکومت کی طرف سے اپیل کی سماعت میں سکائپ کے ذریعے آن لائن بھی پیش ہوئے تھے۔

ایک سال کے دوران عمران خان کو گزشتہ سال مارچ اور اس سے پہلے درج ہونے والے 13 مقدمات میں اسلام آباد کی مقامی عدالتوں نے بری کردیا ہے تاہم ابھی بھی درجنوں مقدمات مختلف عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں جن کا فیصلہ ہونے میں بھی ایک عرصہ لگ سکتا ہے۔

سائفرکیس میں عمران خان اورشاہ محمودقریشی گرفتار 

سابق وزیر اعظم کی گرفتاری کے بعد ان کے خلاف جو پہلا مقدمہ درج کیا گیا وہ سائفر کیس تھا اور اس مقدمے میں سابق وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے 29 اگست کو عمران خان کو توشہ خانہ کے مقدمے میں ملنے والی سزا کو معطل کرکے ان کو رہا کرنے کا حکم دیا لیکن چونکہ ان کی سائفر کے مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی تھی اس لیے عمران خان کو رہا نہیں کیا جاسکا۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی پرتوشہ خانہ کاایک اورمقدمہ درج

سائفر مقدمے کے بعد پھر عدت کے دوران نکاح کا معاملہ سامنے آگیا اور اس کے بعد توشہ خانہ کا ایک اور مقدمہ بھی درج کرلیا گیا اور اب اس مقدمے میں شریک ملزم کوئی اور نہیں بلکہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی تھیں۔

ان دونوں مقدمات میں اس سال جنوری میں عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سزا سنائی گئی جس کے بعد بشری بی بی کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ تاہم ان دونوں مقدمات میں متعقلہ عدالتوں نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانتیں منظور کرلیں۔

عدت کیس میں بری ہوئے

عدت کے دوران نکاح کے مقدمے میں متعقلہ عدالت نے 6 ماہ کے بعد ان دونوں کو بری کر دیا جبکہ توشہ خان کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے یکم اپریل کو عمران خان اور بشری بی بی کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرلیں۔

سائفر کیس میں عمران خان اورشاہ محمودقریشی بری

تاہم احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپلیں ابھی تک سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوئیں۔ سائفر کے مقدمے میں پہلے سپریم کورٹ نے 22 دسمبر 2023 کو عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرلیں اور پھر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس سال 3 جون کو اس فیصلے کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو بری کردیا۔

دو ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود اسلام آباد ہائی کورٹ نے ابھی تک ان اپیلوں پر تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کیا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اس سال سائفر کے مقدمے میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو دس دس سال قید کی سزا سنائی تھی۔

190ملین پاؤنڈمقدمات

سابق وزیر اعظم کے خلاف 9 مئی کے مقدمات کے علاوہ 190 ملین پاؤنڈ کے مقدمات ہیں۔ 190 ملین پاؤنڈ کے مقدمے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس سال 15 مئی کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستیں منظور کر رکھی ہیں تاہم احتساب عدالت میں اس مقدمے کی سماعت چل رہی ہے۔

احتساب عدالت میں 190 ملین پاونڈ کا مقدمہ اپنے حتمی مراحل میں پہنچ چکا ہے اور اس مقدمے کے پراسکیوٹر کے مطابق اگلے دو ہفتوں میں اس مقدمے کی عدالتی سماعت مکمل ہونے کا امکان ہے۔

عمران خان اور بشری بی بی ایک اور نئے توشہ خانہ کیس میں گرفتار ہیں جن میں ان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا گیا ہے۔

عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو 8 اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ عمران خان کے خلاف 9 مئی کے واقعات کے مقدمات کی تفتیش بھی اڈیالہ جیل میں ہوئی اور اس کے علاوہ توہین الیکشن کمیشن کی سماعت بھی اڈیالہ جیل میں ہوتی رہی ہے۔

مزیدخبریں