(ویب ڈیسک ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کے 76 سال مکمل ہوگئے۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی ایسی پامالی کہ انسانیت بھی شرما جائے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے جاری نسل کشی پچھلے 75 سال سے جاری ہے۔کشمیر جسے جنت کی نظیر سمجھا جاتا ہے آج اس کشمیر میں کوئی انسان محفوظ نہیں، کشمیر کی خوبصورت وادیاں آج چیخ چیخ کر انسانی حقوق کی پامالی کی دہائیاں دے رہی ہیں۔ گمنام قبریں، زیادتی کا نشانہ بننے والی کشمیری خواتین اور ہزاروں یتیم بچے بھارت کی جنونی فسطائیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
عالمی سطح پر جمہوریت کی سب سے بڑی دعویدار ریاست نے مقبوضہ کشمیر میں 10 لاکھ سے زائد غیر قانونی طور پر فوجی تعینات کر رکھے ہیں، کشمیر کے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادیں کشمیر کو حق خود ارادیت کا پورا پورا حق دیتی ہیں لیکن بھارتی قابض فوج نے کشمیریوں کو اپنے ہر ایک بنیادی حق سے محروم کر رکھا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے لیے بھارت نے آئین کو بھی تبدیل کر دیا ہے، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد آبادیاتی تبدیلیوں کے باعث 8 لاکھ سے زائد غیر کشمیریوں کو کشمیری ڈومیسائل دیے جا چکے ہیں۔
بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ اقوام متحدہ اور سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے، ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں اور کئی ہزاروں کشمیری غیر قانونی طور پر بھارتی فوج کے قبضے میں ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کھلی انسانی حقوق کی پامالی اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے لمحہ فکریہ ہے، جہاں پاکستان خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے ہر طرح کی کوششیں کر رہا ہے وہیں بھارت نے تاریخی بابری مسجد کو گرا کر رام مندر کی تعمیر کروائی۔
آزادی کے جذبے سے سرشار کشمیری قوم آج بھی ایک وعدے کی وفا کر رہی ہے جو کہ اقوام متحدہ کی جانب سے ان کو حق خودارادیت کا ملا ہوا ہے۔ یہ وہ حق ہے جو بھارت نے زبردستی اور ظلم و بربریت کا استعمال کر کے کشمیریوں سے چھین لیا ہے۔