ویب ڈیسک: تھائی لینڈ کی ایک عدالت نے 2019 میں غیر قانونی ریلی نکالنے کے الزام میں سابق وزیراعظم کے عہدے کی امیدوار پیتا لمجاروینرت سمیت 7 سیاسی رہنماؤں کو معطل سزائیں سنادیں۔
عدالت کے فیصلے کے بعد حزب اختلاف کی موو فارورڈ پارٹی کو درپیش قانونی مسائل اور دشواریوں میں مزید اضافہ کردیا۔ پارٹی پر الزام تھا کہ اس نے بادشاہت کیخلاف قانون میں ترمیم کی مہم کے دوران قومی سلامتی کو نقصان پہنچایا ہے۔
بنکاک کی عدالت نے اب کالعدم فیوچر فارورڈ پارٹی کی چھ اہم شخصیات، موو فارورڈ پارٹی کے پیشرو، اور دو دیگر کو چار ماہ قید، 2 سال کے لیے معطل، اور 11,200 بھات ($313.81) جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
یادرہے کالعدم سیاسی جماعت نے اپنے ہزاروں حامیوں کے ہمراہ دسمبر 2019 میں تھائی دارالحکومت بنکاک میں احتجاج کیا تھا۔
مجرم پائے گے افراد کے وکلا کے مطابق وہ فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
اگر اپیل میں ریلیف نہ ملا تو پیٹا کو پارلیمنٹ سے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے ۔تھائی قانون کے مطابق سنگین جرائم کے مرتکب افراد پارلیمان کی رکنیت نہیں رکھ سکتے۔
آئینی عدالت کے فیصلے کے بعد پارٹی کو اب ممکنہ تحلیل اور اس کے رہنماؤں کوسیاست پر پابندی سمیت مزید قانونی دشواریوں کا سامنا ہے۔
یادرہے پچھلے سال کے انتخابات میں حیرت انگیز جیت کے بعد موو فارورڈ پارلیمنٹ کی سب سے بڑی پارٹی ہے، جس میں کاروباری اجارہ داریوں کو ختم کرنا اور فوج کے مضبوط سیاسی اثر و رسوخ کو روکنا شامل ہے۔
پارٹی کے لبرل ایجنڈا کے باعث اس کی نوجوان اور شہری ووٹروں میں زبردست حمایت پائی جاتی ہے تاہم الیکشن میں فتح کے باوجود سینٹ نے پارٹی کو اقتدار میں آنے سے روک دیا تھا
یادرہے تھائی لینڈ کی حکمران اشرافیہ نے پاکستان کی طرح سابق وزیر اعظم کو وطن لوٹنے کی دعوت دی۔ وہ وطن لوٹ آیا تو اس کے خلاف قائم ہوئے تمام مقدمات بھی ختم کردئے گئے۔ اس کے برعکس واحد اکثریتی جماعت کے طورپر ابھری نوجوانوں کی تنظیم کے سربراہ کو اس بنیاد پر عدالتوں سے ’’نااہل‘‘ کروادیا گیا کہ اس نے ایک اشتہاری کمپنی کے لئے کام کرتے ہوئے اپنی کمائی کو ’’گوشواروں‘‘ میں ظاہر نہیں کیا تھا