اسلامی ممالک سمیت  دنیا بھرکی غزہ پرٹرمپ منصوبے کی مذمت

03:20 PM, 5 Feb, 2025

ویب ڈیسک: چین ،آسٹریلیا ، سعودی عرب، ترکی سمیت  دنیا کے اہم ممالک نے غزہ سے مظلوم فلسطینیوں کی جبری ملک بدری کے امریکی منصوبے کی مخالفت کردی.
چین 
  چین کا کہنا ہے کہ وہ ٹرمپ کے منصوبے کے بعد فلسطینیوں کی 'جبری منتقلی' کی مخالفت کرتا ہے۔ چین نےکہا  ہےکہ وہ غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی "جبری منتقلی" کے خلاف ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے باقاعدہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ کے منصوبے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ " چین نے ہمیشہ اس موقف کو برقرار رکھا ہے کہ فلسطین پر فلسطینیوں کی حکمرانی غزہ کی جنگ کے بعد کی حکمرانی کا بنیادی اصول ہے اور ہم غزہ کے باشندوں کی جبری منتقلی کے مخالف ہیں۔

سعودی عرب

سعودی عرب نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مؤقف کو ایک مرتبہ پھر دہراتے ہوئے کہا ہے کہ مملکت کا طویل مدت سے یہی نظریہ ہے کہ فلسطینیوں کی ایک خودمختار ریاست ہونی چاہیے اور یہ ایک پختہ مؤقف ہے جس پر مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔

عرب نیوز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کو امریکی ’ملکیت‘ میں لینے اور فلسطینیوں کو اپنی زمین سے بے دخل کرنے سے متعلق بیان کے کچھ دیر بعد سعودی وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا۔

 ترکیہ
ترک وزیر خارجہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے اور فلسطینیوں کو دوسرے ممالک میں آباد کرنے کی تجویز پر تنقید کی۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ اب امریکا سنبھالےگا،ٹرمپ نیتن یاہو مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان 

ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کو نشریاتی تبصروں میں بتایا کہ "یہ ایک ناقابل قبول مسئلہ ہے۔" انہوں نے کہا کہ غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی ایک ایسی چیز ہے جسے نہ ہم اور نہ ہی خطہ قبول کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے زیر بحث لانا غلط ہے۔

پی ایل او

 تنظیم آزادی فلسطین پی ایل او نے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے کے تمام مطالبات کو مسترد کر دیا۔

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) نے  کہا ہے  کہ اس نے فلسطینیوں کی نقل مکانی سے متعلق کسی بھی منصوبے کو مسترد کر دیا ہے ۔

سیکرٹری جنرل حسین الشیخ نے کہا کہ پی ایل او "فلسطینی عوام کو ان کے وطن سے بے گھر کرنے کے تمام مطالبات کو مسترد کرنے کی تصدیق کرتا ہے" اور دو ریاستی حل کے لیے اپنی حمایت کی تجدید کرتا ہے۔

حماس
حماس کا کہنا ہے کہ 'نسل پرست' ٹرمپ غزہ منصوبے کا مقصد 'فلسطینی کاز کو ختم کرنا' ہے۔

حماس نے بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کی پٹی کا "کنٹرول" لینے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اسے "نسل پرست" قرار دیا اور اس کا مقصد فلسطینی کاز کو ختم کرنا ہے۔

حماس کے ترجمان عبداللطیف القانو نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی نسل پرستانہ موقف ہمارے لوگوں کو بے گھر کرنے اور ہمارے مقصد کو ختم کرنے میں اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے موقف سے ہم آہنگ ہے۔

مصر اور اردن

مصر اور اردن کے رہنماؤں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے جبکہ مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک اور تنظیموں کے ایک مشترکہ بیان میں متنبہ کیا گیا تھا کہ ایسے اقدام سے خطے کے استحکام کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیدیا، انھوں نے مزید کہا کہ فلسطین کا کوئی بھی حل وہاں کے عوام کی شمولیت کے بغیر ناقابل عمل اور بے سود رہے گا،انتونیو گوتریس نے کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر عمل کیا جاتا ہے تو اس سے فلسطینی ریاست کا قیام ہمیشہ کے لیے کھٹائی میں پڑ جائے گا،، گزشتہ روزامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں غزہ پر قبضے اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کا منصوبہ پیش کیا۔ 

دوسری جانب ڈیموکریٹس اور صدر ٹرمپ کے ریپبلکن اتحادیوں نے بھی ان تجاویز پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔

ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی نے صدر ٹرمپ کے حوالے سے کہا کہ ’وہ مکمل طور پر توازن کھو چکے ہیں۔ وہ غزہ پر امریکہ کا قبضہ چاہتے ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میں امریکی ہلاک ہوں گے اور آئندہ 20 سالوں تک مشرق وسطیٰ میں آگ بھڑکتی رہے گی۔‘

ریپبلکن سینیٹر اور ٹرمپ کے اتحادی لنڈسے گراہم نے کہا ’میرے خیال میں جنوبی کیرولینا کی اکثریت غزہ پر قبضے کے لیے امریکی فوجیوں کو بھجوانے پر خوش نہیں ہوں گے۔ میرے خیال میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔‘

مزیدخبریں