ویب ڈیسک: بھارت میں انتخابی عمل مکمل ہوگیا ہے نتائج کے مطابق اگرچہ بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کی قیادت میں پارٹیوں کے اتحاد نے حکومت بنانے کے لیے 272 نشستیں حاصل کرلی ہے اور حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے لیکن مودی کی ہندو قوم پرست جماعت کی اُمیدوں کے برخلاف بھاری اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے کیونکہ بی جے بی نے ’400 پار‘ کا انتخابی نعرہ لگایا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی میں بی جے پی ہیڈ کوائٹر میں ایک تقریب کے دوران بے جے پی کی قیادت میں بننے والے اتحادی گروپ ’این ڈی اے‘ نے جیت کا دعویٰ کیا اور اسی تقریب سے خطاب میں نریندر مودی نے کہا کہ ’وہ اپنی تیسری مدت میں کرپشن کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے ’سب کچھ‘ کریں گے۔
دوسری لوک سبھا انتخابات 2024 میں کانگریس کی قیادت میں حزب اختلاف گروپ ’انڈیا بلاک‘ نے بہتر توقع سے کہیں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ملک بھر میں اب تک 193 نشستیں حاصل کرلیں۔
نریندر مودی کے سخت ناقد اور کانگریس رہنما راہول گاندھی نے انتخابات میں ’لیول پلئینگ فیلڈ‘ نہ ملنے پر شکوہ بھی کیا اور کہا کہ ’خفیہ ادارے اور آدھی عدلیہ بھی ہمارے خلاف رہی، وزیراعلیٰ کو جیل میں ڈالا، ہمارا بینک اکاؤنٹ سیز کیا ، اور پارٹیاں بھی توڑیں۔
واضح رہے کہ بھارتی انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے بیانیے کو ذلت آمیز شکست ہوگئی ہے، مودی لوک سبھا الیکشن میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ اسطرح بھارت میں بی جے پی کا 10 سالہ اکثریتی اقتدار ختم ہوگیا ہے۔ انتخابی نتائج پر سرمایہ کار بھی پریشان ہوگئے ہیں، الیکشن نتائج کے بعد بھارتی اسٹاک مارکیٹس کریش کر گئی۔
اس سے قبل بھارتی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس مرکنڈے کانجھو نے کہا تھا کہ حکومت بنانے کے لئے بی جے پی کو اتحاد کرنا پڑے گا، اگر مودی وزیراعظم بن بھی گئے تو بہت بے بس وزیراعظم ہوں گے، بی جے پی نے سابقہ انتخابات میں 330 سیٹیں لی تھیں اور اب 234 پر ہیں۔
انھوں نے کہا تھا کہ 2019 کے انتخابات کے بعد مودی ایک ڈکٹیٹر بن گئے تھے لیکن 2024 کے انتخابات میں مودی سرکار اپنی حکومت نہیں بنا سکتی، مودی سرکار کو اب اتحادیوں کی لازمی ضرورت پڑے گی۔