ویب ڈیسک: وزیرداخلہ محسن نقوی نے ملکی سیاسی حالات پر بات کرتے کہا کچھ لوگ اس حسرت میں تھے کوئی لاش گرے کچھ تجزیہ کار بھی ایسا چاہتے تھے مگر افسوس کے اُن کے ارمان پورے نہیں ہوئے، ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اور یہ آنے والے دنوں میں نظر آئے گی۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سب سے پہلے پی ٹی آئی مظاہرین کی جانب کو شش کی گئی کہ پنجاب پولیس کی جانب سے فائرنگ کی جائے مگر ایسا نہیں کیا،آج رات کو سرچ کرکے اس علاقے کو کلیئر کریں گے، دو دن سے جڑواں شہروں کے لوگ اذیت کا شکار رہے اس پر اُن سے معافی مانگتا ہوں، اسلام آباد پولیس کے 31 اہلکار زخمی ہوئے ہیں، 75 اہلکار پنجاب پولیس کے بھی شامل ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہناتھا کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ کوئی جانی نقصان ہو ان لوگوں کی کوشش تھی کہ ایسا ہو، اُن کا ٹارگٹ تھا کہ ڈی چوک پہنچیں دھرنا دیں وہ چاہتے تھے 17 اکتوبر تک وہ یہاں رہیں تاکہ SEO کانفرنس خراب کی جائے، جو وفد بیرون ممالک سے آرہے ہیں وہ خراب ہوں۔
محسن نقوی نے کہا جو بھی اس میں ملوث ہے اور جس کے کہنے پر یہ سب ہوا اُن کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اور یہ آپ کو اگلے آنے والے دنوں میں نظر آئے گی، وزیراعلیٰ کے پی کے سمیت جو بھی ملوث ہے اُن سب کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
اسلام آباد پولیس،پنجاب پولیس، رینجرز اور آرمی نے دو دن صبر کا مظاہرہ کیا، زخمی بھی ہوئے میرا وعدہ ہے ان شرپسندعناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی،اُن میں سے کچھ لوگ ’ٹرینڈ ملیٹنٹس‘ تھے ہمارے پاس اُن کی تصاویر آگئیں ہیں وہ جتھے مسلح تھے جلد ان کو ٹریس کرلیں گے ،آج دھاوا بولا گیا جس کو وزیر اعلی خیبرپختونخوا لیڈ کر رہے تھے،564 لوگ پولیس نے گرفتار کئے۔
11 خیبرپختونخوا کے پولیس والے پکڑے گئے ہیں،آنسو گیس کے شیل ، ربڑ بلٹس برآمد ہوئی ہیں،ہائی لیول انکوائری شروع کردی ہے،جس نے بھی ہدایات دی ہیں اس کے خلاف سخت کاروائی کریں گے،سب نے صبر، تحمل کے ساتھ اس کو ہینڈل کیا،ابھی سینٹورس تک علاقہ کلیئر ہے۔