کسی سیاسی جماعت کے مخالف ہیں نہ طرفدار، ڈی جی آئی ایس پی آر

02:51 PM, 5 Sep, 2024

ویب ڈیسک: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ ’ پاک فوج خود احتسابی کے عمل پر یقین رکھتی ہے اور احتسابی کا یہ نظام جامع ہے۔ فیض حمید کیس پاک فوج میں خود احتسابی کے عمل کا ٹھوس ثبوت ہے۔

جمعرات کو پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج ایک قومی فوج ہے اور اس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں۔ پاکستانی فوج کسی جماعت کی مخالف ہے نہ طرف دار۔

’اگر پاک فوج میں کوئی افسر ذاتی مفادات کےحصول کے لیے کام کرتا ہے، یا کسی مخصوص جماعت کا ایجنڈا پروان چڑھاتا ہے تو پاک فوج کا خود احتسابی کا عمل خود حرکت میں آ جاتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارا احتساب کا عمل شفاف ہے اور یہ الزامات پر نہیں بلکہ ثبوت اور شواہد پر کام کرتا ہے۔انہی کی بنیاد پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا آغاز کیا جا چکا ہے۔‘

گذشتہ ماہ بلوچستان میں ہونے والے حملوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ’بلوچستان میں احساس محرومی کا تاثر پایا جاتا ہے جس کا کچھ عناصر فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ بلوچستان میں دہشتگردی کرنے اور کرانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف رواں سال اب تک 32 ہزار 173 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے ہیں۔ دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے روزانہ 130 سے زائد آپریشنز ہو رہے ہیں۔

’گذشتہ ایک ماہ میں چار ہزار آپریشنز کیے گئے۔ ایک ماہ میں فتنہ الخوارج کے 90 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔‘ 

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے 130 سے زائد آپریشنز افواج پاکستان، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔

’آٹھ ماہ میں 193 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کی جنگ مربوط حکمت عملی کے تحت کامیابی سے لری جا رہی ہے۔ ’فتنہ الخوارج کے خلاف جنگ آخری خارجی کے خاتمے تک جاری رہے گی۔‘ 

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستانی فوج نہ کسی سیاسی جماعت کی مخالف اور نہ طرف دار۔‘

25 اور 26 اگست کی رات دہشتگردوں نے بلوچستان میں دہشتگردانہ کارروائیاں کیں ، یہ کارروائیاں اندرون اور بیرون ملک دشمنوں اور ان کے سہولتکاروں کی ایماپر کی گئیں جس کا مقصد معصوم لوگوں کو نشانہ بنا کر بلوچستان کے پرامن ماحول اور ترقی کو متاثر کرنا ہے ، سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی  کرتے ہوئے 21 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، ان آپریشن کے دوران عوام کی جان کی حفاظت کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 14 سپوتوں نے جام شہادت نوش کیا ، ہمیں معلوم ہے کہ بلوچستان کی عوام  میں احساس محرومی اور ریاستی جبر کا ایک تاثر بھی پایا جاتاہے ، جس کو بیرونی ایما پر مخصوص عناصر ایکسپلائٹ کرتے ہیں ، تاکہ بلوچستان کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کا جاری  عمل خوف و ہراس کے ذریعے متاثر کیا جا سکے ۔

جب دہشتگردوں کیخلاف کارروائیاں ہوں گی، جب ترقی نہیں ہو گی تو اس سے احساس محرومی اور ریاستی دراندازی کا بیانیہ مزید بڑھے گا ، دہشتگردوں کے سرپرست ریاست کو مزید مورد الزام ٹھہرائیں گے اور اس گھناونے کھیل کو جاری رکھ سکیں گے ۔

25 اور 26 کی رات کو دہشتگردی کے جو واقعات ہوئے ، وہ اسی مذوموم بیرونی ایما اور فنڈنگ پر کیئے جانے والے جاری شدہ کھیل کاحصہ تھے ، یہ کرنے اور کروانے والوں کا اسلام سے ، انسانیت سے ، بلوچ راوایات اور اقدار سے کوئی تعلق نہیں ہے ، نہتے شہریوں کو اس طرح بربریت کا نشانہ بنانا اور اس پر فخر کرنا ، اس ظلم کو کرنے اور کروانے والوں کی ذہنیت اور مایوسی کی عکاسی ہے ، یہاں میں دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو واضح پیغام دیتاہوں کہ شہریوں کی جان و مال اور بلوچستان کی ترقی کے دشمنوں سے ریاست آہنی ہاتھوں سے نمٹنے گی ، اور ان ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، اس ضمن میں جاری آپریشن میں کارروائیاں کی جارہی ہیں ، ہمارے لیئے ہر پاکستانی کا خون مقدم ہے ، کسی پاکستان کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فوج عوام کی فلاح وبہبود کیلئے ہرجگہ کام کررہی ہے،بلوچستان ہماری آن، شان اور جان ہے، فوج کا شاید ہی کوئی افسر ہو جس نے بلوچستان میں سروس نہ کی ہو،بلوچستان ہمارا دوسرا گھر ہے، اسرار خان کاکڑ، شاہ زیب رند، عائشہ زہری، ڈاکٹر عبدالصمد ، محب اللہ بلوچستان کی اصل پہچان ہیں،

انکا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے کیس میں ریٹائر افسر کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں درخواست  وزارت دفاع کے زریعے موصول ہوئی، 12 اگست کو فوج نے  آگاہ کیا کے ریٹائر آفیسر نے آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیاں کی ہے اور ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات سامنے آئے جس پر کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ 

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارے احتساب کا عمل شفاف ہے وہ الزامات پرنہیں ثبوتوں اورشواہد پرکام کرتا ہے، فیض حمید کیس اس بات کا ثبوت ہے کے پاک فوج ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے کی گئی خلاف ورزیوں کو کس قدر سنجیدہ لیتی ہے اور بلا تفریق قانون کے مطابق کارروائی کرتی ہے۔ 

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ اس طرح کی بلا تفریق خود احتسابی باقی اداروں کو ترغیب دیتی ہے کہ اگر کوئی بھی ذاتی یا سیاسی مقاصد کے لیے کوئی اپنے منصب کے لیے استعمال کرتا ہے تو وہ اسکو بھی جواب دے کریں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ فوج نے اپنے دفاعی اخراجات میں کمی کی ہے جب کہ ایک 100 ارب روپے فوج نے ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی مد میں جمع کرائے ہیں۔ 

فیض حمید کے کیس کے ٹائم فریم اور ان کے ساتھ مزید گرفتار افراد کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ترجمان پاکستان فوج نے کہا کہ ’اس پر زیادہ بات نہیں کر سکتے کیوں کہ یہ زیر سماعت کیس ہے لیکن جو ضروری ہوا وہ عوام کے ساتھ شیئر کیا جائے گا اور یہ کہ جو بھی شخص اس کیس میں ملوث ہو گا وہ قانون کی گرفت سے نہیں بچ پائے گا۔‘

 ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ پڑوسی ملک افغانستان کابڑھ چڑھ کرساتھ دیا تاہم افغانستان میں تبدیلی کےبعد دہشتگردوں کی سہولت کاری میں اضافہ ہواہے،دہشت گردوں کوسرحدپار سے سہولت ایک بڑامسئلہ ہے۔دہشتگردوں کی سرحدپارسےسہولت کاری کےمسئلےسےنمٹاجارہاہے۔

 ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ احساس محرومی کی حقیقت یہ ہے کہ  بلوچستان کے بجٹ کا 70فیصد وفاق نے دیا۔ بلوچستان حکومت 254 ارب روپے رائیلٹی کا منافع لیتی ہے۔معدنیات کے منصوبوں پر کام کرنے والے 80 فیصد بلوچ ہیں،بلوچستان کے 73 ہزار بچے سکالرشپ پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں،بلوچستان میں ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ دوسرے صوبوں سے زیادہ ہیں،،بلوچستان کے تمام 17 وزرائے اعلی بلوچ ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان کا تعلق بلوچستان سے ہے،وزرائے اعظم اور سیاسی مین سٹریم میں بلوچستان کی شخصیات رہی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ احساس محرومی کا بیانیہ بیرونی حکمت عملی کے تحت بنایا جاتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ حق کسی کو نہیں کہ لوگوں کی منفی ذہن سازی کرے،ریلوےپل کوبارودسےکیوں اڑایا؟

بلوچستان میں13کیڈٹ کالجز ،سی پیک،گوادرایئرپورٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچوں کوسمجھناہوگا،ان کی ترقی کادشمن کون ہےبلوچستان کےحوالےسےبنائےگئے بیانیےکے پیچھے بیرونی ہاتھ ملوث ہیں۔زدوروں اور انجینئرزکودہشت گردنشانہ بناتے ہیں۔نہتے شہریوں کوبیرون فنڈنگ کےباعث نشانہ بنایاجاتاہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ معصوم اور نہتے شہریوں کو کیوں نشانہ بناتے ہو،ہمت ہے تو ہمارے ساتھ مقابلہ کرو، ان کا بیانیہ جھوٹ اور حقائق کے منافی ہے،اس ظلم کا انہیں جواب دینا پڑے گا۔بلوچستان کے غیور عوام ریاست کے ساتھ ہیں۔

مزیدخبریں