مندر پر حملے کی وجہ کیا تھی؟

07:11 AM, 6 Aug, 2021

حسان عبداللہ
رحیم یار خان (پبلک نیوز)‌ رحیم یار خان کے علاقے بھونگ میں ایک مندر پر حملے اور اس میں توڑ پھوڑ کے بعد پولیس نے تین مقدمات درج کیے ہیں. چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے رحیم یار خان میں مندر پر حملہ کرنے والے ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ پیٹرن ان چیف ہندو کمیونٹی ڈاکٹر رمیش کمار نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ بہت سے واقعات ہوئے جن میں ذمہ داران کو پکڑا نہیں گیا، یہ معاملہ 21 تاریخ کا ہے جب 8 سالہ ہندو بچہ مسجد میں گیا،جب لوگوں کو پتا چلا کہ بچہ ہندو ہے تو شکایت پر پولیس اس کو گرفتار کر کے لے گئی، دو دن تحویل میں رکھا. رمیش کمار نے کہا معاملہ بگڑا فسادات ہوئے اور معاملہ مندر میں حملے اور آتشزدگی تک پہنچا،ان کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ 25 لاکھ اقلیتیں پاکستان میں مقیم ہیں اور بین المذہبی ہم آہنگی بھی ہے، ہر تھوڑے عرصے کے بعد ایک بندہ آ کر کوئی بات کرتا ہے اور فسادات شروع ہو جاتے ہیں،پاکستان کا آئین اقلیتوں کو حقوق دیتا ہے،امید ہے وزیر اعظم، آئی جی پنجاب، چیف سیکریٹری پنجاب اور سپریم کورٹ کی ہدایات پر جلد کارروائی ہو گی. انہوں نے کہا وزیراعظم خود بھی کہتے ہیں کہ ہمارے ایک دو رکن انتہا پسند سوچ رکھتے ہیں، آئی جی پنجاب نے وزیراعظم کا رات ڈیڑھ بجے کا میسج دکھایا کہ ذمہ داران کو گرفتار کریں،ہمارے حساس اداروں کو خطرات کا علم ہوتا ہے، بروقت کارروائی ہوتی تو یہ واقعہ نا ہوتا. دوسری جانب چیف جسٹس نےمعاملے پر ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ واقعہ پر پولیس کی ندامت دیکھ کر لگتا ہے پولیس میں جوش ولولہ نہیں،پولیس کے پروفیشنل لوگ ہوتے تو ابتک معاملات حل ہو چکے ہوتے،ہندوو کا مندر گرا دیا،سوچیں ان کے دل پر کیا گزری ہو گی،سوچیں مسجد گرادی جاتی تو مسلمانوں کا کہا ردعمل ہو تا،واقعہ کو تین دن ہو گئے ایک بندہ پکڑا نہیں گیا ،کہا گیا کہ آٹھ سالہ بچے نے لائبریری میں پیشاب کیا. جسٹس قاضی امین نے کہا میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندو بچے کا تشدد سے پیشاب نکلا تھا،جسٹس گلزار نے کہا پولیس نے آٹھ سالہ بچے کو گرفتار کیوں کیا؟ آئی جی نے بتایا کہ بچے کو مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آٹھ سالہ بچے کو مذہب کا کیا پتا؟کیا پولیس والوں کے آٹھ سال کے بچے نہیں ہوتے؟ کیا پولیس کو آٹھ سالہ بچے کے ذہن کا اندازہ نہیں؟ بچے کو گرفتار کرنے والا ایس ایچ او برطرف کریں جس پر آئی جی پنجاب نے متعلقہ ایس ایچ او کی برطرف کرنے کی یقین دہانی کرا دی.
مزیدخبریں