3 عام طلباء نے طاقتورترین شیخ حسینہ حکومت کیسے گرائی؟

11:46 AM, 6 Aug, 2024

علی زیدی

ویب ڈیسک: (علی زیدی) ناہید اسلام، آصف محمود اور ابوبکر… یہ ڈھاکہ یونیورسٹی کے تین طالب علم ہیں جنہوں نے بنگلہ دیش میں اتنی بڑی تحریک چلائی کہ وزیراعظم شیخ حسینہ کو ملک چھوڑنا پڑ گیا۔

تینوں طلبا کا تعلق عام متوسط  گھروں سے  ہے۔ ان سب کا کوئی سیاسی پس منظر بھی نہیں  تاہم  کچھ چھوٹے موٹے احتجاجی مظاہروں کا حصہ ضرور رہے۔

بات اسی سال 19 جولائی کی ہے، جب محمد ناہید اسلام کو پولیس اٹھا کر لے گئی۔ الزام لگایا گیا کہ اس پر حملہ کیا گیا۔ ناہید کی بائیں ران، دونوں ہاتھوں اور کندھے پر چوٹ کے نشانات تھے۔

ناہید نے بتایا کہ سادہ کپڑوں میں کچھ لوگ آئے اور اسے دوست کے گھر سے اٹھا کر لے گئے۔ پھر مارا پیٹا گیا۔ جب اس کی آنکھ کھلی تو اس نے خود کو سڑک کے کنارے پڑا ہوا پایا۔ اس کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی۔ 

ناہید کی والدہ ممتاز بیگم اور والد بدرالاسلام اپنے بیٹے کا پتہ جاننے کے لیے ڈیٹیکٹیو برانچ کے دفتر کے سامنے سارا دن انتظار کرتے رہے، لیکن انہیں کچھ نہیں بتایا گیا۔

26 جولائی کو یہ واقعہ دوبارہ پیش آیا، جب ناہید اسلام، آصف محمود اور ابوبکر کو پولیس کے سراغ رساں ونگ نے اسپتال سے اٹھایا۔ تب پولیس نے کہا کہ تینوں کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر حراست میں لیا گیا ہے۔ 

میڈیا رپورٹس کے مطابق ناہید کو لوہے کی سلاخوں سے مارا گیا جبکہ آصف کو انجکشن لگایا گیا جس کے باعث وہ کئی روز تک بے ہوش رہا۔ ناہید نے بتایا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں 24 گھنٹے تک بے ہوش رہا۔ دونوں نے دعویٰ کیا کہ ایجنسیوں نے ان پر تحریک روکنے کے لیے دباؤ ڈالا۔

اب یہی  طلبا نئی عبوری حکومت کا خاکہ طے کر رہے ہیں۔ انہوں نے فوج کی ڈکٹیشن لینے سے انکار کردیا ہے۔

طلبہ تحریک کے کوآرڈینیٹر محمد ناہید اسلام نے کہا کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں عبوری حکومت کا خاکہ تیار کر لیا جائے گا۔ ناہید نے بغاوت کو شہید طلبا اور عام لوگوں  کے نام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بغاوت میں مرنے والوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہیں۔

مزیدخبریں